Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 30
فَرِیْقًا هَدٰى وَ فَرِیْقًا حَقَّ عَلَیْهِمُ الضَّلٰلَةُ١ؕ اِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّیٰطِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ
فَرِيْقًا : ایک فریق هَدٰي : اس نے ہدایت دی وَفَرِيْقًا : اور ایک فریق حَقَّ : ثابت ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر الضَّلٰلَةُ : گمراہی اِنَّهُمُ : بیشک وہ اتَّخَذُوا : انہوں نے بنالیا الشَّيٰطِيْنَ : شیطان (جمع) اَوْلِيَآءَ : رفیق مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَيَحْسَبُوْنَ : اور گمان کرتے ہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ بیشک مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت پر ہیں
ایک گروہ کو اس نے ہدایت بخشی اور ایک گروہ پر گراہی مسلط ہوگئی انہوں نے اللہ کے ماسوا شیطان کو اپنا رفیق بنایا اور گمان یہ رکھتے ہیں کہ وہ ہدایت پر ہیں
فَرِيْقًا هَدٰي وَفَرِيْقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلٰلَةُ ۭاِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيٰطِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ الایہ، مطلب یہ ہے کہ اصل حقیقت تو وہ ہے جو اوپر بیان ہوئی اور اللہ نے ایک گروہ کو اس حقیقت پر ایمان لانے کی توفیق بھی دی ہے لیکن ایک گروہ پر گرماہی مسلط ہوگئی۔ اس نے شیاطین کو اپنا دوست بنا رکھا ہے اور یہ شیاطین ان کو انہی گمراہیوں میں پھنسائے ہوئے ہیں جن میں ابلیس نے ان کو پھنسانے کی دھمکی دی تھی لیکن اپنی شامت اعمال سے گمان یہ کیے بیٹھے ہیں کہ وہ راہ ہدایت پر ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ اپنی اس جہالت سے باز نہ آئے تو لازماً اسی انجام سے دوچار ہوں گے جو ایسے شامت زدوں کے لیے مقدر ہے۔
Top