Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 4
وَ كَمْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا فَجَآءَهَا بَاْسُنَا بَیَاتًا اَوْ هُمْ قَآئِلُوْنَ
وَكَمْ : اور کتنی ہی مِّنْ : سے قَرْيَةٍ : بستیاں اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے ہلاک کیں فَجَآءَهَا : پس ان پر آیا بَاْسُنَا : ہمارا عذاب بَيَاتًا : رات میں سوتے اَوْ هُمْ : یا وہ قَآئِلُوْنَ : قیلولہ کرتے (دوپہر کو آرام کرتے)
اور کتنی ہی بستیاں ہوئی ہیں جن کو ہم نے ہلاک کردیا تو آیا ان پر ہمارا عذاب رات میں اچاک یا دن دہاڑے جب وہ دوپہر کے آرام میں تھے
وَكَمْ مِّنْ قَرْيَةٍ اَهْلَكْنٰهَا فَجَاۗءَهَا بَاْسُنَا بَيَاتًا اَوْ هُمْ قَاۗىِٕلُوْنَ۔ قریہ کا مفہوم : قریۃ کا لفظ قریہ اور اہل قریہ دونوں پر حاوی ہوتا ہے۔ اس وجہ سے اس کے لیے ضمیر میں، اشارات اور فعل وغیرہ استعمال کرنے میں، کبھی لفظ کا اعتبار کرتے ہیں، کبھی مفہوم کا۔ یہ اسلوب ہر زبان میں عام ہے۔ قَاىِٕلُوْنَ ، قیلولہ سے ہے۔ قیلولہ کے معنی دوپہر منانے کے ہیں، سونا اس کے لوازم میں سے نہیں ہے۔ عرب کا ملک، گرم ملک ہے اس وجہ سے وہاں دوپہر میں لوگ مجبور ہوتے ہیں کہ اپنے اپنے مکانوں، ڈیروں، خیموں اور باغوں میں آرام کریں۔ اہل تاویل کی ایک غلط فہمی : بعض اہل تاویل کو فَجَاۗءَهَا بَاْسُنَا بَيَاتًا اَوْ هُمْ قَاۗىِٕلُوْنَ کے الفاظ سے یہ خیال ہوا ہے کہ اللہ کا عذاب اس وقت آتا ہے جب لوگ رات میں یا دن میں سوئے ہوئے ہوتے ہیں لیکن یہ بات تاریخ کے بھی خلاف ہے اور قرآن کے بیان کے بھی۔ سورة انعام میں ہے قُلْ أَرَأَيْتَكُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللَّهِ بَغْتَةً أَوْ جَهْرَةً هَلْ يُهْلَكُ إِلا الْقَوْمُ الظَّالِمُونَ (47) ، کہو، بتاؤ اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک چپکے سے یا کھلم کھلا آدھمکے تو ظالموں کے سوا اور کون ہلاک ہوگا۔ اسی سورة اعراف میں معذبت قوموں کی سرگزشتیں سنانے کے بعد ان الفاظ میں تبصرہ فرمایا ہے أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَنْ يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا بَيَاتًا وَهُمْ نَائِمُونَ (97) أَوَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَنْ يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا ضُحًى وَهُمْ يَلْعَبُونَ (98) (کیا یہ بستیوں والے مامون ہوئے اس بات سے کہ ہمارا عذاب ان پر رات میں آدھمکے جب کہ وہ لہو ولعب میں مشغول ہوں) ہمارے نزدیک فَجَاۗءَهَا بَاْسُنَا بَيَاتًا اَوْ هُمْ قَاۗىِٕلُوْنَ سے یہ ظاہر کرنا مقصود نہیں ہے کہ خدا کا عذاب اس وقت آیا کرتا ہے جب لوگ سوئے ہوتے ہیں بلکہ یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ خدا کا عذاب شب کی تاریکیوں میں چپ چپاتے بھی آیا اور ڈنکے کی چوٹ دن دھاڑے بھی۔ جس وقت بھی آیا آگیا، نہ کوئی اس کو روک سکا اور نہ کوئی اس سے اپنے آپ کو بچا سکا۔ صرف وہ لوگ اس سے بچ سکے جن کو اللہ کی امان حاصل ہوئی۔
Top