Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 47
وَ اِذَا صُرِفَتْ اَبْصَارُهُمْ تِلْقَآءَ اَصْحٰبِ النَّارِ١ۙ قَالُوْا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب صُرِفَتْ : پھریں گی اَبْصَارُهُمْ : ان کی نگاہیں تِلْقَآءَ : طرف اَصْحٰبِ النَّارِ : دوزخ والے قَالُوْا : کہیں گے رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَا تَجْعَلْنَا : ہمیں نہ کر مَعَ : ساتھ الْقَوْمِ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور جب ان کو اہل دوزخ کی طرف طوجہ دلائی جائے گی، وہ پکار اٹھیں گے اے ہمارے رب ہمیں ان ظالموں کا ساتھی نہ بنائیو !
وَاِذَا صُرِفَتْ اَبْصَارُهُمْ تِلْقَاۗءَ اَصْحٰبِ النَّارِ ۙ قَالُوْا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ۔ یہ اسلوب بیان اکرام و اعزاز پر دلیل ہے۔ پہلے وہ اہل جنت کی کامرانیوں کا مشاہدہ کریں گے اور اس کے مشاہدے میں بالکل محو ہوجائیں گے اس لیے کہ وہاں حال یہ ہوگا کہ۔ زفرقر تا بقد ہر کجا کہ من نگرم۔ کرشمہ دامن دل می کشد کہ جا اینجاست۔ پھر اہل دوزخ کی طرف ان کو توجہ دلائی جائے گی کہ ذرا ایک نظر دشمنانِ حق کے انجام پر بھی ڈا لیجیے، ان پر نظر پڑتے ہی ان کی بان سے بےتحاشا تعوذ کی دعا نکلے گی۔ ربنا لا تجعلنا مع القوم المظالمین (اے ہامرے رب ہمیں ظالموں کے ساتھ شامل نہ کیجیو) جس طرح اوپر وھم یطمعون کے الفاط سے ان کی تواضع و فروتنی پر عکس پڑتا ہے اسی طرح یہ دعا ان کے کمال خشیت کی بھی دلیل ہے اور جہنم کے منظر کی ہولناکی کی بھی۔
Top