Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 68
اُبَلِّغُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ اَنَا لَكُمْ نَاصِحٌ اَمِیْنٌ
اُبَلِّغُكُمْ : میں تمہیں پہنچاتا ہوں رِسٰلٰتِ : پیغام (جمع) رَبِّيْ : اپنا رب وَاَنَا : اور میں لَكُمْ : تمہارا نَاصِحٌ : خیر خواہ اَمِيْنٌ : امین
تمہیں اپنے رب کے پیام پہنچا رہا ہوں اور تمہارا دیانت دار ناصح ہوں
اُبَلِّغُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّيْ وَاَنَا لَكُمْ نَاصِحٌ اَمِيْنٌ۔ ناصح کے ساتھ ’ امین ‘ کی صفت یہاں اسی طرح آئی ہے جس طرح سورة شعرا میں ہے۔ انی لکم رسول امین۔ امانت، خیانت کا ضد ہے۔ رسول کی ایک بڑی نمایاں صفت یہ ہوتی ہے کہ وہ امین ہوتا ہے۔ یعنی جو پیغام اس کے حوالہ کیا جاتا ہے وہ پوری امانت داری کے ساتھ اس کو پہنچاتا ہے۔ اس میں سر موُ کمی بیشی نہیں کرتا۔
Top