Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 72
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ قَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ مَا كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
فَاَنْجَيْنٰهُ : تو ہم نے اسے نجات دی (بچا لیا) وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ : رحمت سے مِّنَّا : اپنی وَقَطَعْنَا : اور ہم نے کاٹ دی دَابِرَ : جڑ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات وَمَا : اور نہ كَانُوْا : تھے مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
پس ہم نے اس کو اور ان کو جو اس کے ساتھ تھے اپنے فضل سے نجات دی اور ان لوگوں کی ہم نے جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی اور یہ ایمان لانے والے لوگ نہیں تھے
فَاَنْجَيْنٰهُ وَالَّذِيْنَ مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَمَا كَانُوْا مُؤْمِنِيْنَ۔ یہ اس سنت الٰہی کا بیان ہے جو رسول کے ذریعے سے قوم پر حجت تمام کردینے کے بعد لازماً ظاہر ہوتی ہے اللہ تعالیٰ رسول اور اس کے ساتھیوں کو اپنے فضل خاص سے، اپنی حفاظت میں لے کر علاقہ و عذاب سے نکال دیتا ہے اور رسول کے تمام جھٹلانے والوں کی جڑ کاٹ دی جاتی ہے۔ یہ فیصلہ کن عذاب ہوتا ہے جو اس وقت نازل ہوتا ہے جب مخاطب قوم اپنی ہٹ اور ضد سے یہ ثابت کردیتی ہے کہ اس کے اندر صلاحیت ایمان کی کوئی رمق بھی باقی نہیں رہی ہے۔ وَمَا كَانُوْا مُؤْمِنِيْنَ سے اسی حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
Top