Tadabbur-e-Quran - Nooh : 17
وَ اللّٰهُ اَنْۢبَتَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ نَبَاتًاۙ
وَاللّٰهُ : اور اللہ نے اَنْۢبَتَكُمْ : اگایا تم کو مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے نَبَاتًا : اگانا
اور اللہ ہی نے تم کو زمین سے اگایا خاص اہتمام سے۔
زمین کی نشانیوں کی طرف اشارہ: ’وَاللہُ اَنْبَتَکُمْ مِّنَ الْأَرْضِ نَبَاتًا ۵ ثُمَّ یُعِیْدُکُمْ فِیْہَا وَیُخْرِجُکُمْ اِخْرَاجًا‘۔ آسمان اور اس کی نشانیوں کی طرف توجہ دلانے کے بعد یہ زمین کی نشانیوں کی طرف توجہ دلائی اور سب سے پہلے زمین کی سب سے اشرف مخلوق یعنی خود انسان کو لیا۔ فرمایا کہ اللہ نے تمہیں زمین سے اگایا اور اگانے کے بعد پھر اسی میں تمہیں مرنے کے بعد لوٹا دیتا ہے اور پھر اسی سے تمہیں ایک دن نکالے گا۔ دعویٰ ہی دلیل بھی ہے: یہ قرآن کی بلاغت کا اعجاز ہے کہ اس آیت میں جو دعویٰ ہے وہی اس دعوے کی نہایت واضح دلیل بھی ہے۔ اس کے مفہوم کو کھول دیجیے تو پوری بات یوں ہو گی کہ جس طرح زمین سے سبزہ اگتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے تمہیں اسی زمین سے اگایا ہے اور جس طرح زمین سے اگنے والی چیزیں فنا ہو کر زمین میں مل جاتی ہیں اسی طرح تم بھی مر کر زمین میں مٹی بن جاتے ہو۔ پھر جس طرح تم دیکھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے فنا شدہ سبزوں کو ازسرنو زندہ کر دیتا ہے اسی طرح جب چاہے گا تمہیں بھی بغیر کسی زحمت کے اٹھا کھڑا کرے گا۔ ’نَبَاتًا‘ اور ’اِخْرَاجًا‘ تاکید فعل کے لیے آئے ہیں اور تاکید فعل کے پہلو مختلف ہوتے ہیں اس وجہ سے اردو میں ان کا ترجمہ مشکل ہوتا ہے۔ مثلاً ’اَنْبَتَکُمْ نَبَاتًا‘ کا یہ مفہوم بھی ہو سکتا ہے کہ تمہیں زمین سے اگایا نہایت قدرت و حکمت سے، یہ مفہوم بھی ہو سکتا ہے کہ تمہیں زمین سے اگایا نہایت آسانی سے اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ تمہیں زمین سے اگایا نہایت اہتمام سے۔ میں نے ترجمہ میں اہتمام اور قدرت و حکمت کے پہلو کو اختیار کیا ہے اس لیے کہ قرآن کے نظائر سے اسی پہلو کی تائید ہوتی ہے۔ اوپر ’وَقَدْ خَلَقَکُمْ أَطْوَارًا‘ کے تحت اس کی تفصیل گزر چکی ہے۔ ’یُخْرِجُکُمْ اِخْرَاجًا‘ مین سہولت کے پہلو کو میں نے مدنظر رکھا ہے یعنی اللہ تعالیٰ جب چاہے گا تمہیں بالکل بے روک نہایت آسانی سے اٹھا کھڑا کرے گا۔ یہ پہلو اختیار کرنے میں بھی میں نے قرآن کے نظائر ہی کو ملحوظ رکھا ہے اگرچہ امکان دوسرے پہلوؤں کا بھی ہے لیکن اردو میں ان کا کوئی ایسا ترجمہ سمجھ میں نہیں آیا جو تمام پہلوؤں پر حاوی ہو جائے۔
Top