Tadabbur-e-Quran - Nooh : 21
قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّهُمْ عَصَوْنِیْ وَ اتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ یَزِدْهُ مَالُهٗ وَ وَلَدُهٗۤ اِلَّا خَسَارًاۚ
قَالَ نُوْحٌ : کہا نوح نے رَّبِّ : اے میرے رب اِنَّهُمْ عَصَوْنِيْ : بیشک انہوں نے میری نافرمانی کی وَاتَّبَعُوْا : اور پیروی کی مَنْ لَّمْ : اس کی جو نہیں يَزِدْهُ : اضافہ کیا اس کو مَالُهٗ : اس کے مال نے وَوَلَدُهٗٓ : اور اس کی اولاد نے اِلَّا خَسَارًا : مگر خسارے میں
نوح نے دعا کی، اے میرے رب ! انہوں نے میری نافرمانی کی اور ان لوگوں کی پیروی کی جن کے مال اور جن کی اولاد نے ان کے خسارے ہی میں اضافہ کیا
تضمین کے بعد حضرت نوحؑ کی دعا کی تکمیل: تضمین کی آیات ختم ہوئیں۔ یہاں سے کلام پھر حضرت نوحؑ کی دعا سے مربوط ہو گیا۔ چنانچہ ’قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ‘ فرما کر یہ واضح کر دیا گیا کہ اب حضرت نوحؑ کی دعا پھر آ رہی ہے۔ حضرت نوحؑ یہ اس ردعمل کا ذکر فرما رہے ہیں جس کا آپ کی قوم کی طرف سے، دعوت کے تیسرے مرحلہ میں، جو اتمام حجت کا آخری مرحلہ تھا، اظہار ہوا۔ فرمایا کہ اے رب! میں نے سارے جتن کر ڈالے لیکن ان سنگ دلوں نے میری کوئی بات بھی نہیں سنی بلکہ اپنے انہی لیڈروں کی پیروی کی جن کی مال و اولاد کی کثرت نے ان کے خسارے ہی میں اضافہ کیا ہے۔ یعنی مال و اولاد نے شکرگزاری کے بجائے ان کے استکبار کو بڑھایا ہے جس کے سبب سے وہ اپنی روش پر اڑ گئے اور میری کوئی بات سننی ان کو گوارا نہیں۔ سورۂ قلم میں فرمایا ہے: ’اَنۡ کَانَ ذَا مَالٍ وَبَنِیْنَ ۵ اِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِ اٰیَاتُنَا قَالَ أَسَاطِیْرُ الْأَوَّلِیْنَ‘ (القلم ۶۸: ۱۴-۱۵) (یعنی چونکہ یہ مال و اولاد والے ہیں اس وجہ سے جب ان کو رسول کی تکذیب کے انجام سے ڈرایا جاتا اور تکذیب کرنے والی قوموں کی سرگزشتیں ان کو سنائی جاتی ہیں تو نہایت غرور سے کہتے ہیں کہ یہ اگلے وقتوں کے فسانے ہیں، ہم ان قصوں سے مرعوب ہونے والے نہیں ہیں)۔
Top