Tadabbur-e-Quran - An-Naba : 14
وَّ اَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًاۙ
وَّاَنْزَلْنَا : اور نازل کیا ہم نے مِنَ الْمُعْصِرٰتِ : بادلوں سے مَآءً : پانی ثَجَّاجًا : بکثرت
اور کیا ہم نے پانی نے لبریز بدلیوں سے موسلادھار پانی نہیں برسایا
’وَّاَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًا‘۔ ’مُعْصِرٰتِ‘ بادلوں کی صفت کے لیے معروف ہے۔ یہ صفت پانی سے لبریز بادلوں کے لیے بھی آتی ہے اور پانی نچوڑنے والی بدلیوں کے لیے بھی۔ دونوں صورتوں میں کوئی خاص فرق واقع نہیں ہو گا۔ ’مَآءٌ ثَجَّاجٌ‘۔ زور دار، کثیر اور موسلادھار بارش کو کہتے ہیں۔ بارش سے قرآن نے اپنے تمام بنیادی دعاوی پر دلیل قائم کی ہے جس کی تفصیلات گزر چکی ہیں۔ یہاں اگرچہ آسمان و زمین کے توافق کے پہلو سے توحید کی دلیل بھی اس میں موجود ہے لیکن خاص طور پر ربوبیت کا پہلو زیادہ نمایاں ہے جو مسؤلیت اور جزا و سزا کی نہایت اہم دلیلوں میں سے ہے۔
Top