Tadabbur-e-Quran - An-Naba : 39
ذٰلِكَ الْیَوْمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ مَاٰبًا
ذٰلِكَ : یہ ہے الْيَوْمُ الْحَقُّ ۚ : دن برحق فَمَنْ : پس جو کوئی شَآءَ : چاہے اتَّخَذَ : بنالے اِلٰى رَبِّهٖ : اپنے رب کی طرف مَاٰبًا : ٹھکانہ
، یہ دن شدنی ہے تو جو چاہے اپنے رب کی طرف ٹھکانا بنالے
یہ براء ت ذمہ کا اعلان ہے کہ لوگوں کو اس دن کی آمد سے آگاہ کرنا ضروری تھا۔ سو یہ کام کر دیا گیا۔ اب لوگوں کی ذمہ داری اپنی ہے۔ فرمایا کہ جس دن کی آمد سے یہ ڈرایا جا رہا ہے وہ ایک امر شدنی ہے۔ وہ آ کے رہے گا۔ نہ کوئی اس کو ٹال سکتا، نہ کوئی اس دن کسی کے کام آنے والا بنے گا تو جو اپنی خیر چاہے وہ اپنے رب کے پاس اپنا ٹھکانا بنا لے۔ ’فَمَنۡ شَآءَ اتَّخَذَ إِلٰی رَبِّہِ مَآبًا‘ سے ایک بات تو یہ نکلی کہ اس معاملہ میں اللہ اور رسول کی ذمہ داری صرف یہ ہے کہ لوگوں کو اس دن سے آگاہ کر دیا جائے۔ یہ ذمہ داری نہیں ہے کہ لوگوں کے دلوں میں اس کا خوف اتار بھی دیا جائے۔ دوسری بات یہ نکلی کہ اس دن پناہ صرف اللہ تعالیٰ ہی بنے گا، کسی اور کی پناہ اس دن کسی کو حاصل ہونے والی نہیں ہے۔ تیسری بات یہ نکلی کہ اللہ کو پناہ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اس دنیا میں اس کی بتائی ہوئی راہ اختیار کی جائے۔ جس نے یہاں اس کی راہ نہیں اختیار کی وہ آخرت میں اس کی پناہ نہیں حاصل کر سکے گا۔
Top