Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 38
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّنْتَهُوْا یُغْفَرْ لَهُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ١ۚ وَ اِنْ یَّعُوْدُوْا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْاَوَّلِیْنَ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : ان سے جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ : اگر يَّنْتَهُوْا : وہ باز آجائیں يُغْفَرْ : معاف کردیا جائے لَهُمْ : انہیں جو مَّا : جو قَدْ سَلَفَ : گزر چکا وَاِنْ : اور اگر يَّعُوْدُوْا : پھر وہی کریں فَقَدْ : تو تحقیق مَضَتْ : گزر چکی ہے سُنَّةُ : سنت (روش) الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
ان کفر کرنے والوں سے کہہ دو کہ اگر یہ باز آجائیں تو جو کچھ ہوچکا ہے وہ معاف کردیا جائے گا اور اگر وہ پھر یہی کریں گے تو اگلوں کے باب میں سنت الٰہی گزر چکی ہے
قُلْ لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ يَّنْتَهُوْا يُغْفَرْ لَهُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ۔ اوپر ہم اشارہ کرچکے ہیں کہ یہ قریش کو دعوت استغفار ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر وہ اس عذاب سے بچنا چاہتے ہیں جس کی انہیں خبر دی جا رہی ہے تو وہ اس روش سے باز آئیں۔ توبہ اور اصلاح کریں، رسول کی دعوت پر لبیک کہیں۔ اگر انہوں نے اپنی روش بدل لی تو جو شرارتیں اور جو ظلم وہ اب تک کرچکے ہیں اللہ ان کو معاف کردے گا، ان کی بنا پر وہ کسی عذاب میں نہیں پکڑے جائیں گے۔ وَاِنْ يَّعُوْدُوْا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّةُ الْاَوَّلِيْنَ۔ یہ ترغیب کے بعد ترہیب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ باز نہ آئے، اسی طرح شرارتیں کرتے رہے تو یاد رکھیں کہ وہ بھی اسی سنت الٰہی سے دو چار ہوں گے جس سے رسولوں کی تکذیب کرنے والی پچھلی قومیں دو چار ہوچکی ہیں۔ یہ اشارہ ہے عاد وثمود، مدین اور قوم لوط وغیرہ کی طرف جن کی تاریخ تفصیل سے اعراف میں قریش کو سنائی جا چکی ہے۔ یہ بات ہم اس کتاب میں جگہ جگہ واضح کرتے آ رہے ہیں کہ جس قوم میں رسول کی بعثت ہوتی ہے اس پر اللہ کی حجت تمام ہوجاتی ہے۔ اس وجہ سے و قوم اگر اپنے کفر پر اڑی رہتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو لازماً ہلاک کردیتا ہے۔ خواہ وہ قہر الٰہی سے ہلاک ہو یا اہل ایمان کی تلوار سے۔ سوال اتمام حجت کا سب سے بڑا بلکہ آخری ذریعہ ہوتا ہے اس وجہ سے اس کے بعد اس کی قوم کو مہلت نہیں ملتی۔
Top