Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 52
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسا کہ دستور اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَفَرُوْا : انہوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں کا فَاَخَذَهُمُ : تو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ قَوِيٌّ : قوت والا شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
ان کے ساتھ وہی معاملہ ہوا جو قوم فرعون اور ان لوگوں کے ساتھ ہوا جو ان سے پہلے گزرے انہوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا تو اللہ نے ان کو ان کے گناہوں کی پاداش میں پکڑا۔ بیشک اللہ قوی، سخت پاداش والا ہے۔
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ ۙ وَالَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۭكَفَرُوْا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ قَوِيٌّ شَدِيْدُ الْعِقَابِ۔ ‘ اٰل کا مفہوم ’ اٰل پر دوسری جگہ ہم تفصیل سے بحث کر کے بتا چکے ہیں کہ یہ صرف اولاد کے معنی میں نہیں آتا بلکہ اس کا اطلاق قوم اور اتباع سب پر ہوتا ہے۔ اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ قریش کو یہ افتا جو پیش آئی ہے یہ اسی طرح کا معاملہ ہے جیسا کہ قوم فرعون اور اس سے پہلے کی قوموں کو پیش آیا کہ انہوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری، اس کی نشانیوں کی ناقدری اور اس کی آیات کا انکار کیا تو اللہ نے ان کو ان کے گناہوں کی پاداش میں پکڑا اس لیے کہ خدا قوی اور اپنے قانون پاداش عم کے اجراء نفاذ میں بےلاگ ہے۔ عذاب بطور تنبیہ : قرینہ دلیل ہے کہ یہاں اخذھم اللہ بذنوبھم سے اس نوعیت کی پکڑ کی طرف اشارہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ قوموں کو بطور تنبیہ مبتلا کرتا ہے۔ نبی کی بعثت کے دور میں اس طرح کی تنبیہات کا خاص طور پر ظہور ہوتا ہے۔ اس سنت الٰہی کی تفصیل کے لیے اعراف 94، انعام 42 بقرہ 155 ملاحظہ ہو۔ مطلب یہ ہے کہ یہ افتاد جو قریش کو پیش آئی ہے اس سے مقصود ان کو جھنجھوڑنا اور جگانا ہے۔ یہ بات سنت الٰہی کے مطابق ظہور میں آئی ہے اور اس کی مثالیں پچھلی قوموں کی تاریخ میں بھی گزر چکی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ قریش اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں یا اپنی پیشرو قوموں کی تقلید میں اللہ کی آیات اور نبی کی دعوت کی تکذیب پر اڑاجاتے ہیں۔ اگر یہ تکذیب پر اڑ گئے تو پھر اللہ ان کو بھی اسی طرح ہلاک کردے گا جس طرح آل فرعون اور دوسری قوموں کو اس نے ہلاک کیا۔ یہاں کداب ال فرعون دو مرتبہ آیا ہے یہ تکرار نہیں ہے بلکہ دونوں جگہ دو باتیں بتائی گئی ہیں۔ پہلے یہ بتایا کہ یہ اسی نوع کی تنبیہ ہے جس نوع کی تنبیہ فرعون اور دوسری قوموں کو کہی گئی۔ پھر یہ بتایا کہ اگر اس تنبیہ سے انہوں نے فائدہ نہ اٹھایا تو بالآخر ان پر بھی اسی طرح فیصلہ کن عذاب آجائے گا جس طرح ان قوموں پر آیا۔
Top