Tadabbur-e-Quran - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ان کے ان کے دلوں میں شک کی بنیاد بن کر جمی رہے گی الا آنکہ ان کے دل ہی پاش پاش ہوجائیں اور اللہ علیم و حکیم ہے
لَا يَزَالُ بُنْيَانُھُمُ الَّذِيْ بَنَوْا رِيْبَةً فِيْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّآ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُھُمْ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ۔ یعنی یہ نام نہاد مسجد بنا کر ان منافقین نے اپنے اندر نفاق کی جڑ اتنی مستحکم کردی ہے کہ اب یہ ان کے دلوں کے ساتھ ہے۔ ان کا نفاق اس طرح ایک ایک رگ میں جڑ جما چکا ہے کہ اب اس کو اکھاڑن دلوں کے پاش پاش ہوئے بغیر ممکن نہیں۔ جس طرح ہم اپنے محاورے میں کہتے ہیں یہ داغ تو اب کپڑے کے ساتھ ہی جائے گا۔ اسی طرح اِلَّآ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُھُمْ تعلیق بالمحال کا ایک خوب صورت پیرایہ بیان ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ عمل عمل کے اثرات و نتائج میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ یوں تو نفاق کا ہر عمل اپنے اندر زہریلے اثرات رکھتا ہے لیکن مسجد ضرار جیسا فتنہ کھڑا کردینا ایک ایسا عمل ہے جس کے نتائج و اثرات سے جان چھڑانے کا کوئی امکان ہی باقی نہیں رہتا۔ یہ رگ و پے میں جاری وساری ہوجاتا ہے۔
Top