Tadabbur-e-Quran - At-Tawba : 41
اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا وَّ جَاهِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
اِنْفِرُوْا : تم نکلو خِفَافًا : ہلکا۔ ہلکے وَّثِقَالًا : اور (یا) بھاری وَّجَاهِدُوْا : اور جہاد کرو بِاَمْوَالِكُمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِكُمْ : اور اپنی جانوں فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ ذٰلِكُمْ : یہ تمہارے لیے خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اٹھو، معمولی سامان کے ساتھ بھی اور بھاری سامان کے ساتھ بھی، اور اپنے مال اور اپنی جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو
جہاد میں سروسامان کی کمی کوئی عذر نہیں ہے۔ اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّثِــقَالًا وَّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔ خفاف، خفیف کی اور ثقال، ثقیل کی جمع ہے۔ یہاں خفیف کا لفظ اس شخص کے لیے استعمال ہوا ہے جس کے پاس عسرت کے سبب سے زیادہ سروسامان جنگ اور زاد سفر نہ ہو۔ ثقیل جس کا حال اس کے برعکس ہو، یعنی وہ سروسامان سے بھرپور اور اسلحہ سے لیس ہو۔ مطلب یہ ہے کہ سروسامان کی کمی کو، جیسا کہ آگے آ رہا ہے، جہاد سے غیر حاضری کے لیے عذر اور بہانہ نہ بناؤ۔ جو سروسامان بھی میسر آسکے، کم یا زیادہ، اس کو فراہم کر کے مال و جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے اٹھ کھڑے ہو۔ یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھو۔ اس کی سعادتوں اور برکتوں کی بھی کوئی حد و نہایت نہیں ہے اور بصورت محرومی اس کے خسران کی بھی کوئی انتہا نہیں ہے۔
Top