Tadabbur-e-Quran - At-Tawba : 46
وَ لَوْ اَرَادُوا الْخُرُوْجَ لَاَعَدُّوْا لَهٗ عُدَّةً وَّ لٰكِنْ كَرِهَ اللّٰهُ انْۢبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَ قِیْلَ اقْعُدُوْا مَعَ الْقٰعِدِیْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَرَادُوا : وہ ارادہ کرتے الْخُرُوْجَ : نکلنے کا لَاَعَدُّوْا : ضرور تیار کرتے لَهٗ : اس کے لیے عُدَّةً : کچھ سامان وَّلٰكِنْ : اور لیکن كَرِهَ : ناپسند کیا اللّٰهُ : اللہ انْۢبِعَاثَهُمْ : ان کا اٹھنا فَثَبَّطَهُمْ : سو ان کو روک دیا وَقِيْلَ : اور کہا گیا اقْعُدُوْا : بیٹھ جاؤ مَعَ : ساتھ الْقٰعِدِيْنَ : بیٹھنے والے
اور اگر وہ نکلنا چاہتے تو کچھ سامان کر ہی لیتے لیکن اللہ نے ان کے اٹھنے کو پسند نہیں کیا تو ان کو بٹھا دیا اور کہہ دیا گیا کہ جاؤ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھو
وَلَوْ اَرَادُوا الْخُرُوْجَ لَاَعَدُّوْا لَهٗ عُدَّةً وَّلٰكِنْ كَرِهَ اللّٰهُ انْۢبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيْلَ اقْعُدُوْا مَعَ الْقٰعِدِيْنَ۔ توفیق باندازہ ہمت : یعنی ان کے سارے عذرات محض بناوتی ہیں۔ اگر ان کے اندر جہاد کے لیے اٹھنے کا ارادہ موجود ہوتا تو کچھ نہ کچھ سامان تو یہ کر ہی لیتے۔ اگر بھرپور نہیں تو معمولی سامان، بقدر ضرورت مہای کرلینا تو ان کے لیے کچھ دشوار نہ ہوتا لیکن ان کے اندر ارادہ ہی موجود نہیں تھا اور سنت الٰہی ازل سے یہ مقرر ہے کہ جو لوگ نیکی کمانے کے لیے خود اپنے ارادے کو حرکت میں نہیں لائیں گے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو توفیق بھی ارزانی نہیں ہوگی۔ انہوں نے اپنے الیے بچوں اور عورتوں، بوڑھوں اور مریضوں کی طرح گھر میں بیٹھے رہنا پسند کیا تو خدا نے بھی ان کو عزم و حوصلہ سے محروم کردیا۔ توفیق کے باب میں سنت الٰہی :۔ " تثبیط " کے معنی کسی کو کسی کام سے روک اور ہٹا دینے کے ہیں۔ یہ توفیق کے باب میں سنت الٰہی کا بیان ہے جس کی وضاحت ہم متعدد مقامات میں کرچکے ہیں اقْعُدُوْا مَعَ الْقٰعِدِيْنَ میں اسلوب طنز کا ہے کہ جب میدان میں نکلنے کی ہمت سے عاری ہو تو جاؤ گھروں میں بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھو۔ آگے کی بعض آیات میں یہ طنز اور بھی تیز ہوگیا ہے۔
Top