Tafheem-ul-Quran - Yunus : 28
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا مَكَانَكُمْ اَنْتُمْ وَ شُرَكَآؤُكُمْ١ۚ فَزَیَّلْنَا بَیْنَهُمْ وَ قَالَ شُرَكَآؤُهُمْ مَّا كُنْتُمْ اِیَّانَا تَعْبُدُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُھُمْ : ہم اکٹھا کرینگے انہیں جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اَشْرَكُوْا : جنہوں نے شرک کیا مَكَانَكُمْ : اپنی جگہ اَنْتُمْ : تم وَشُرَكَآؤُكُمْ : اور تمہارے شریک فَزَيَّلْنَا : پھر ہم جدائی ڈال دیں گے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان وَقَالَ : اور کہیں گے شُرَكَآؤُھُمْ : ان کے شریک مَّا كُنْتُمْ : تم نہ تھے اِيَّانَا : ہماری تَعْبُدُوْنَ : تم بندگی کرتے
جس روز ہم ان سب کو ایک ساتھ (اپنی عدالت میں) اکٹھا کریں گے، پھر ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا ہے کہیں گے کہ ٹھہر جاوٴ تم بھی اور تمہارے بنائے ہوئے شریک بھی ، پھر ہم ان کے درمیان سے اجنبیت کا پردہ ہٹا دیں گے36 اور ان کے شریک کہیں گے کہ ”تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے
سورة یُوْنُس 36 متن میں فَزَیَّلْنَا بَیْنَھُمْ کے الفاظ ہیں۔ اس کا مفہوم بعض مفسرین نے یہ لیا ہے کہ ہم ان کا باہمی ربط وتعلق توڑ دیں گے تاکہ کسی تعلق کی بنا پر وہ ایک دوسرے کا لحاظ نہ کریں۔ لیکن یہ معنی عربی محاورے کے مطابق نہیں ہیں۔ محاورہ عرب کی رو سے اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ ہم ان کے درمیان تمیز پیدا کردیں گے، یا ان کو ایک دوسرے سے ممیز کردیں گے۔ اسی معنی کو ادا کرنے کے لیے ہم نے یہ طرز بیان اختیار کیا ہے کہ ”ان کے درمیان سے اجنبیت کا پردہ ہٹا دیں گے“ یعنی مشرکین اور ان کے معبود آمنے سامنے کھڑے ہوں گے اور دونوں گروہوں کی امتیازی حیثیت ایک دوسرے پر واضح ہوگی، مشرکین جان لیں گے کہ یہ ہیں وہ جن کو ہم دنیا میں معبود بنائے ہوئے تھے، اور ان کے معبود جان لیں گے کہ یہ ہیں وہ جنہوں نے ہمیں اپنا معبود بنا رکھا تھا۔
Top