Tafheem-ul-Quran - Yunus : 42
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ١ؕ اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَ لَوْ كَانُوْا لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) يَّسْتَمِعُوْنَ : کان لگاتے ہیں اِلَيْكَ : آپ کی طرف اَفَاَنْتَ : تو کیا تم تُسْمِعُ : سناؤگے الصُّمَّ : بہرے وَلَوْ : خواہ كَانُوْا لَا يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل نہ رکھتے ہوں
ان میں بہت سے لوگ ہیں جو تیری باتیں سُنتے ہیں ، مگر کیا تُو بہروں کو سُنائے گا خواہ وہ کچھ نہ سمجھتے ہوں؟50
سورة یُوْنُس 50 ایک سننا تو اس طرح کا ہوتا ہے جیسے جانور بھی آواز سن لیتے ہیں۔ دوسرا سننا وہ ہوتا ہے جس میں معنی کی طرف توجہ ہو اور یہ آمادگی پائی جاتی ہو کہ بات اگر معقول ہوگی تو اسے مان لیا جائے گا۔ جو لوگ کسی تعصب میں مبتلا ہوں، اور جنہوں نے پہلے سے فیصلہ کرلیا ہو کہ اپنے موروثی عقیدوں اور طریقوں کے خلاف اور اپنے نفس کی رغبتوں اور دلچسپیوں کے خلاف کوئی بات، خواہ وہ کیسی ہی معقول ہو، مان کر نہ دیں گے، وہ سب کچھ سن کر بھی نہیں سنتے۔ اسی طرح وہ لوگ بھی کچھ سن کر نہیں دیتے جو دنیا میں جانوروں کی طرح غفلت کی زندگی بسر کرتے ہیں اور چرنے چگنے کے سوا کسی چیز سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتے، یا نفس کی لذتوں اور خواہشوں کے پیچھے ایسے مست ہوتے ہیں کہ انہیں اس بات کی کوئی فکر نہیں ہوتی کہ ہم یہ جو کچھ کر رہے ہیں یہ صحیح بھی ہے یا نہیں۔ ایسے لوگ کانوں کے تو بہرے نہیں ہوتے مگر دل کے بہرے ہوتے ہیں۔
Top