Tafheem-ul-Quran - Yunus : 54
وَ لَوْ اَنَّ لِكُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِی الْاَرْضِ لَافْتَدَتْ بِهٖ١ؕ وَ اَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ١ۚ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر ہو اَنَّ : ہو لِكُلِّ نَفْسٍ : ہر ایک کے لیے ظَلَمَتْ : اس نے ظلم کیا (ظالم) مَا : جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں لَافْتَدَتْ : البتہ فدیہ دے دے بِهٖ : اس کو وَاَسَرُّوا : اور وہ چپکے چپکے ہوں گے النَّدَامَةَ : پشیمان لَمَّا : جب رَاَوُا : وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب وَقُضِيَ : اور فیصلہ ہوگا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
اگر ہر اُس شخص کے پاس جس نے ظلم کیا ہے، رُوئے زمین کی دولت بھی ہو تو اُس عذاب سے بچنے کے لیے وہ اُسے فدیہ میں دینے پر آمادہ ہو جائے گا۔ جب یہ لوگ اس عذاب کو دیکھ لیں گے تو دل ہی دل میں پچھتائیں گے۔59 مگر ان کے درمیان پورے انصاف سے فیصلہ کیا جائے گا، کوئی ظلم ان پر نہ ہو گا
سورة یُوْنُس 59 جس چیز کو عمر بھر جھٹلاتے رہے، جسے جھوٹ سمجھ کر ساری زندگی غلط کاموں میں کھپا گئے اور جس کی خبر دینے والے پیغمبروں کو طرح طرح کے الزام دیتے رہے، وہی چیز جب ان کی توقعات کے بالکل خلاف اچانک سامنے آکھڑی ہوگی تو ان کے پاؤں تلے سے زمین نکل جائے گی، ان کا ضمیر انہیں خود بتادے گا کہ جب حقیقت یہ تھی تو جو کچھ وہ دنیا میں کر کے آئے ہیں اس کا انجام اب کیا ہونا ہے۔ خود کردہ را علاجے نیست۔ زبانیں بند ہوں گی اور ندامت و حسرت سے دل اندر ہی اندر بیٹھے جا رہے ہوں گے۔ جس شخص نے قیاس و گمان کو سودے پر اپنی ساری پونجی لگا دی ہو اور کسی خیر خواہ کی بات مان کر نہ دی ہو، وہ دیوالہ نکلنے کے بعد خود اپنے سوا اور کس کی شکایت کرسکتا ہے۔
Top