Tafheem-ul-Quran - Yunus : 60
وَ مَا ظَنُّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَمَا : اور کیا ظَنُّ : خیال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَفْتَرُوْنَ : گھڑتے ہیں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر الْكَذِبَ : جھوٹ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَذُوْ فَضْلٍ : فضل کرنے والا عَلَي النَّاسِ : لوگوں پر وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَھُمْ : ان کے اکثر لَا يَشْكُرُوْنَ : شکر نہیں کرتے
جو لوگ اللہ پر یہ جھوٹا افترا باندھتے ہیں ان کا کیا گمان ہے کہ قیامت کے روز ان سے کیا معاملہ ہو گا؟ اللہ تو لوگوں پر مہربانی کی نظر رکھتا ہے مگر اکثر انسان ایسے ہیں جو شکر نہیں کرتے۔ 63
سورة یُوْنُس 63 ”یعنی یہ تو آقا کی کمال درجہ مہربانی ہے کہ وہ نوکر کو خود بتاتا ہے کہ میرے گھر میں اور میرے مال میں اور خود اپنے نفس میں تو کونسا طرز عمل اختیار کرے گا تو میری خوشنودی اور انعام اور ترقی سے سرفراز ہوگا، اور کس طریق کار سے میرے غضب اور سزا اور تنزل کا مستوجب ہوگا۔ مگر بہت سے بیوقوف نوکر ایسے ہیں جو اس عنایت کا شکریہ ادا نہیں کرتے۔ گویا ان کے نزدیک ہونا یہ چاہیے تھا کہ آقا ان کو بس اپنے گھر میں لا کر چھوڑ دیتا اور سب مال ان کے اختیار میں دے دینے کے بعد چھپ کر دیکھتا رہتا کہ کون سا نوکر کیا کرتا ہے، پھر جو بھی اس کی مرضی کے خلاف۔۔ جس کا کسی نوکر کو علم نہیں۔۔ کوئی کام کرتا تو اسے وہ سزا دے ڈالتا۔ حالانکہ اگر آقا نے اپنے نوکروں کو اتنے سخت امتحان میں ڈالا ہوتا تو ان میں سے کسی کا بھی سزا سے بچ جانا ممکن نہ تھا۔
Top