Tafheem-ul-Quran - Yunus : 95
وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَتَكُوْنَ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَا تَكُوْنَنَّ : اور نہ ہونا مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِ : آیتوں کو اللّٰهِ : اللہ فَتَكُوْنَ : پھر ہوجائے مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اور ان لوگوں میں شامل نہ ہو جنہوں نے اللہ کی آیات کو جُھٹلایا ہے، ورنہ تُو نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہو گا۔96
سورة یُوْنُس 96 یہ خطاب بظاہر نبی ﷺ سے ہے مگر دراصل بات ان لوگوں کو سنانی مقصود ہے جو آپ کی دعوت میں شک کر رہے تھے۔ اور اہل کتاب کا حوالہ اس لیے دیا گیا ہے کہ عرب کے عوام تو آسمانی کتابوں کے علم سے بےبہرہ تھے، ان کے لیے یہ آواز ایک نئی آواز تھی، مگر اہل کتاب کے علماء میں سے جو لوگ متدین اور منصف مزاج تھے وہ اس امر کی تصدیق کرسکتے تھے کہ جس چیز کی دعوت قرآن دے رہا ہے یہ وہی چیز ہے جس کی دعوت تمام پچھلے انبیاء (علیہم السلام) دیتے رہے ہیں۔
Top