Tafheem-ul-Quran - Hud : 10
وَ لَئِنْ اَذَقْنٰهُ نَعْمَآءَ بَعْدَ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُ لَیَقُوْلَنَّ ذَهَبَ السَّیِّاٰتُ عَنِّیْ١ؕ اِنَّهٗ لَفَرِحٌ فَخُوْرٌۙ
وَلَئِنْ : اور اگر اَذَقْنٰهُ : ہم چکھا دیں نَعْمَآءَ : نعمت ( آرام) بَعْدَ ضَرَّآءَ : سختی کے بعد مَسَّتْهُ : اسے پہنچی لَيَقُوْلَنَّ : تو وہ ضرور کہے گا ذَهَبَ : جاتی رہیں السَّيِّاٰتُ : برائیاں عَنِّيْ : مجھ سے اِنَّهٗ : بیشک وہ لَفَرِحٌ : اترانے والا فَخُوْرٌ : شیخی خور
اور اگر اُس مصیبت کے بعد جو اُس پر آئی تھی ہم اُسے نعمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو کہتا ہے میرے تو سارے دِلَدّرپار ہو گئے، پھر وہ پھُولا نہیں سماتا اور اکڑنے لگتا ہے۔10
سورة هُوْد 10 یہ انسان کے چھچورے پن، سطح بینی، اور قلت تدبر کا حال ہے جس کا مشاہدہ ہر وقت زندگی میں ہوتا رہتا ہے اور جس کو عام طور پر لوگ اپنے نفس کا حساب لے کر خود اپنے اندر بھی محسوس کرسکتے ہیں۔ آج خوشحال اور زور آور ہیں تو اکڑ رہے ہیں اور فخر کر رہے ہیں۔ ساون کے اندھے کی طرح ہر طرف ہرا ہی ہرا نظر آرہا ہے اور خیال تک نہیں آتا کہ کبھی اس بہار پر خزاں بھی آسکتی ہے۔ کل کسی مصیبت کے پھیر میں آگئے تو بلبلا اٹھے، حسرت و یاس کی تصویر بن کر رہ گئے، اور بہت تلملائے تو خدا کو گالیاں دے کر اور اس کی خدائی پر طعن کر کے غم غلط کرنے لگے۔ پھر جب برا وقت گزر گیا اور بھلے دن آئے تو وہی اکڑ، وہی ڈینگیں اور نعمت کے نشے میں وہی سرمستیاں پھر شروع ہوگئیں۔ انسان کی اس ذلیل صفت کا یہاں کیا ذکر ہو رہا ہے ؟ اس کی غرض ایک نہایت لطیف انداز میں لوگوں کو اس بات پر متنبہ کرنا ہے کہ آج اطمینان کے ماحول میں جب ہمارا پیغبر خبردار کرتا ہے کہ خدا کی نافرمانیاں کرتے رہو گے تو تم پر عذاب آئے گا، اور تم اس کی یہ بات سن کر ایک زور کا ٹھٹھا مار تے ہو، اور کہتے ہو کہ ”دیوانے دیکھتا نہیں کہ ہم پر نعمتوں کی بارش ہو رہی ہے، ہر طرف ہماری بڑائی کے پھریرے اڑ رہے ہیں، اس وقت تجھے دن دہاڑے یہ ڈراؤنا خواب کیسے نظر آگیا کہ کوئی عذاب ہم پر ٹوٹ پڑنے والا ہے“ ، تو دراصل پیغمبر کی نصیحت کے جواب میں تمہارا یہ ٹھٹھا اسی ذلیل صفت کا ایک ذلیل تر مظاہرہ ہے۔ خدا تو تمہاری گمراہیوں اور بدکاریوں کے باوجود محض اپنے رحم و کرم سے تمہاری سزا میں تاخیر کر رہا ہے تاکہ تم کسی طرح سنبھل جاؤ، مگر تم اس مہلت کے زمانے میں یہ سوچ رہے ہو کہ ہماری خوش حالی کیسی پائیدار بنیادوں پر قائم ہے اور ہمارا یہ چمن کیسا سدا بہار ہے کہ اس پر خزاں آنے کا کوئی خطرہ ہی نہیں۔
Top