Tafheem-ul-Quran - Hud : 82
فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِیَهَا سَافِلَهَا وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهَا حِجَارَةً مِّنْ سِجِّیْلٍ١ۙ۬ مَّنْضُوْدٍۙ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم جَعَلْنَا : ہم نے کردیا عَالِيَهَا : اس کا اوپر (بلند) سَافِلَهَا : اس کا نیچا (پست) وَاَمْطَرْنَا : اور ہم نے برسائے عَلَيْهَا : اس پر حِجَارَةً : پتھر مِّنْ سِجِّيْلٍ : کنکر (سنگریزہ) مَّنْضُوْدٍ : تہہ بہ تہہ
پھر جب ہمارے فیصلے کا وقت آپہنچا تو ہم نے اس بستی کو تل پٹ کر دیا اور اس پر پکی ہوئی مَٹی کے پتھر تابڑ توڑ برسائے91
سورة هُوْد 91 غالبًا یہ عذاب ایک سخت زلزلے اور آتش فشانی انفجار کی شکل میں آیا تھا۔ زلزلے نے ان کی بستیوں کو تل پٹ کیا اور آتش فشاں مادے کے پھٹنے سے ان کے اوپر زور کا پتھراؤہوا۔ پکی ہوئی مٹی کے پتھروں سے مراد شاید وہ متحجد مٹی ہے جو آتش فشاں علاقے میں زیرِ زمین حرارت اور لاوے کے اثر سے پتھر کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ آج تک بحرِ لوط کے جنوب او رمشرق کے علاقے میں اس انفجار کے آثار ہر طرف نمایاں ہیں۔
Top