Tafheem-ul-Quran - Ar-Ra'd : 27
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْۤ اِلَیْهِ مَنْ اَنَابَۖۚ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتاری گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُضِلُّ : گمراہ کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو چاہتا ہے وَيَهْدِيْٓ : اور راہ دکھاتا ہے اِلَيْهِ : اپنی طرف مَنْ : جو اَنَابَ : رجوع کرے
یہ لوگ جنہوں نے (رسالتِ محمدی ؐ کو ماننے سے)انکار کر دیا ہے کہتے ہیں ”اِس شخص پر اِس کے ربّ کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اُتری؟“43۔۔۔۔کہو، اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رُجوع کرے۔44
سورة الرَّعْد 43 اس سے پہلے آیت 7 میں اس سوال کا جو جواب دیا جا چکا ہے اسے پیش نظر رکھا جائے۔ اب دوبارہ ان کے اسی اعتراض کو نقل کر کے ایک دوسرے طریقے سے اس کا جواب دیا جا رہا ہے۔ سورة الرَّعْد 44 یعنی جو اللہ کی طرف خود رجوع نہیں کرتا اور اس سے روگردانی اختیار کرتا ہے اسے زبردستی راہ راست دکھانے کا طریقہ اللہ کے ہاں رائج نہیں ہے۔ وہ ایسے شخص کو انہی راستوں میں بھٹکنے کو توفیق دے دیتا ہے جن میں وہ خود بھٹکنا چاہتا ہے۔ وہی سارے اسباب جو کسی ہدایت طلب انسان کے لیے سبب ہدایت بنتے ہیں، ایک ضلالت طلب انسان کے لیے سبب ضلالت بنا دیے جاتے ہیں۔ شمع روشن بھی اس کے سامنے آتی ہے تو راستہ دکھانے کے بجائے اس کی آنکھیں خیرہ ہی کرنے کا کام دیتی ہے۔ یہی مطلب ہے اللہ کے کسی شخص کو گمراہ کرنے کا۔
Top