Tafheem-ul-Quran - Ibrahim : 18
مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ اَعْمَالُهُمْ كَرَمَادِ اِ۟شْتَدَّتْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍ١ؕ لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا كَسَبُوْا عَلٰى شَیْءٍ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ
مَثَلُ : مثال الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : جو منکر ہوئے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل كَرَمَادِ : راکھ کی طرح اشْتَدَّتْ : زور کی چلی بِهِ : اس پر الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں يَوْمٍ : دن عَاصِفٍ : آندھی والا لَا يَقْدِرُوْنَ : انہیں قدرت نہ ہوگی مِمَّا : اس سے جو كَسَبُوْا : انہوں نے کمایا عَلٰي شَيْءٍ : کسی چیز پر ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الضَّلٰلُ : گمراہی الْبَعِيْدُ : دور
جن لوگوں نے اپنے ربّ سے کُفر کیا ہے اُن کے اعمال کی مثال اُس راکھ کی سی ہے جسے ایک طوفانی دن کی آندھی نے اُڑا دیا ہو۔ وہ اپنے کیے کا کچھ بھی پھل نہ پا سکیں گے۔25 یہی پرلے درجے کی گُم گشتگی ہے
سورة اِبْرٰهِیْم 25 یعنی جن لوگوں نے اپنے رب کے ساتھ نمک حرامی، بےوفائی، خود مختاری اور نافرمانی و سرکشی کی روش اختیار کی، اور اطاعت و بندگی کا وہ طریقہ اختیار کرنے سے انکار کردیا جس کی دعوت انبیاء (علیہم السلام) لے کر آئے ہیں، ان کا پورا کارنامہ حیات اور زندگی بھر کا سارا سرمایہ عمل آخرکار ایسا لاحاصل اور بےمعنی ثابت ہوگا جیسے ایک راکھ کا ڈھیر تھا جو اکٹھا ہو ہو کر مدت دراز میں بڑا بھاری ٹیلہ سا بن گیا تھا، مگر صرف ایک ہی دن کی آندھی نے اس کو ایسا اڑا یا کہ اس کا ایک ایک درہ منتشر ہو کر رہ گیا۔ ان کی نظر فریب تہذیب، ان کا شاندار تمدن، ان کی حیرت انگیز صنعتیں، ان کی زبردست سلطنتیں، ان کی عالیشان یونیورسٹیاں، ان کے علوم و فنون اور ادب لطیف و کثیف کے اتھاہ ذخیرے، حتی کہ ان کی عبادتیں اور ان کی ظاہری نیکیاں اور ان کے بڑے بڑے خیراتی اور رفائی کارنامے بھی، جن پر وہ دنیا میں فخر کرتے ہیں، سب کے سب آخرکار راکھ کا ایک ڈھیر ہی ثابت ہوں گے جسے یوم قیامت کی آندھی بالکل صاف کر دے گی اور عالم آخرت میں اس کا ایک ذرہ بھی ان کے پاس اس لائق نہ رہے گا کہ اسے خدا کی میزان میں رکھ کر کچھ بھی وزن پاسکیں۔
Top