Tafheem-ul-Quran - Ibrahim : 25
تُؤْتِیْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِیْنٍۭ بِاِذْنِ رَبِّهَا١ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
تُؤْتِيْٓ : وہ دیتا ہے اُكُلَهَا : اپنا پھل كُلَّ حِيْنٍ : ہر وقت بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهَا : اپنا رب وَيَضْرِبُ : اور بیان کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْاَمْثَالَ : مثالیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : وہ غور وفکر کریں
ہر آن وہ اپنے ربّ کے حکم سے اپنے پھل دے رہا ہے۔36 یہ مثالیں اللہ اِس لیے دیتا ہے کہ لوگ اِن سے سبق لیں
سورة اِبْرٰهِیْم 36 یعنی وہ ایسا بار آور اور نتیجہ خیز کلمہ ہے کہ جو شخص یا قوم اسے بنیاد بنا کر اپنی زندگی کا نظام اس پر تعمیر کرے، اس کو ہر آن اس کے مفید نتائج حاصل ہوتے رہتے ہیں۔ وہ فکر میں سلجھاؤ، طبیعت میں سلامت، مزاج میں اعتدال، سیرت میں مضبوطی، اخلاق میں پاکیزگی، روح میں لطافت، جسم میں طہارت و نظافت، برتاؤ میں خوشگواری، معاملات میں راست بازی، کلام میں صداقت شعاری، قول وقرار میں پختگی، معاشرت میں حسن سلوک، تہذیب میں فضیلت، تمدن میں توازن، معیشت میں عدل و مواساۃ، سیاست میں دیانت، جنگ میں شرافت، صلح میں خلوص اور عہدوپیمان میں وثوق پیدا کرتا ہے، وہ ایک ایسا پارس ہے جس کی تاثیر اگر کوئی ٹھیک ٹھیک قبول کرلے تو کندن بن جائے۔
Top