Tafheem-ul-Quran - Ibrahim : 31
قُلْ لِّعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خِلٰلٌ
قُلْ : کہ دیں لِّعِبَادِيَ : میرے بندوں سے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوْا : ایمان لائے يُقِيْمُوا : قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُنْفِقُوْا : اور خرچ کریں مِمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا سِرًّا : چھپا کر وَّعَلَانِيَةً : اور ظاہر مِّنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ يَّاْتِيَ : کہ آجائے يَوْمٌ : وہ دن لَّا بَيْعٌ : نہ خریدو فروخت فِيْهِ : اس میں وَلَا خِلٰلٌ : اور نہ دوستی
اے نبی ؐ ، میرے جو بندے ایمان لائے ہیں اُن سے کہہ دو کہ نماز قائم کریں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اُس میں سے کھُلے اور چھُپے(راہِ خیرمیں)خرچ کریں41 قبل اِس کے کہ وہ دن آئے جس میں نہ خرید و فروخت ہو گی اور نہ دوست نوازی ہو سکے گی۔42
سورة اِبْرٰهِیْم 41 مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان کی روش کفار کی روش سے مختلف ہونی چاہیے۔ وہ تو کافر نعمت ہیں۔ انہیں شکر گزار ہونا چاہیے اور اس شکر گزاری کی عملی صورت یہ ہے کہ نماز قائم کریں اور خدا کی راہ میں اپنے مال خرچ کریں۔ سورة اِبْرٰهِیْم 42 یعنی نہ تو وہاں کچھ دے دلا کر ہی نجات خریدی جاسکے گی اور نہ کسی کی دوستی کام آئے گی کہ وہ تمہیں خدا کی پکڑ سے بچالے۔
Top