Tafheem-ul-Quran - Ibrahim : 33
وَ سَخَّرَ لَكُمُ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ دَآئِبَیْنِ١ۚ وَ سَخَّرَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَۚ
وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند دَآئِبَيْنِ : ایک دستور پر چلنے والے وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن
جس نے سُورج اور چاند کو تمہارے لیے مسخّر کیا کہ لگاتار چلے جا رہے ہیں اور رات اور دن کو تمہارے لیے مسخّر کیا۔ 44
سورة اِبْرٰهِیْم 44 ”تمہارے لیے مسخر کیا“ کو عام طور پر لوگو غلطی سے ”تمہارے تابع کردیا“ کے معنی میں لے لیتے ہیں، اور پھر اس مضمون کی آیات سے عجیب عجیب معنی پیدا کرنے لگتے ہیں۔ حتی کہ بعض لوگ تو یہاں تک سمجھ بیٹھے کہ ان آیات کی رو سے تسخیر سمٰوات و ارض انسان کا منتہائے مقصود ہے۔ حالانکہ انسان کے لیے ان چیزوں کو مسخر کرنے کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسے قوانین کا پابند بنا رکھا ہے جن کی بدولت وہ انسان کے لیے نافع ہوگئی ہیں۔ کشتی اگر فطرت کے چند مخصوص قوانین کی پابند نہ ہوتی تو انسان کبھی بحری سفر نہ کرسکتا۔ دریا اگر مخصوص قوانین میں جکڑے ہوئی نہ ہوتے تو کبھی ان سے نہریں نہ نکالی جا سکتیں۔ سورج اور چاند اور روز و شب اگر ضابطوں میں کسے ہوئے نہ ہوتے تو یہاں زندگی ہی ممکن نہ ہوتی کجا کہ ایک پھلتا پھولتا انسانی تمدن وجود میں آسکتا۔
Top