Tafheem-ul-Quran - Ibrahim : 47
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍؕ
فَلَا تَحْسَبَنَّ : پس تو ہرگز خیال نہ کر اللّٰهَ : اللہ مُخْلِفَ : خلاف کرے گا وَعْدِهٖ : اپنا وعدہ رُسُلَهٗ : اپنے رسول اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
پس اے نبی ؐ ، تم ہر گز یہ گمان نہ کرو کہ اللہ کبھی اپنے رسُولوں سے کیے ہوئے وعدے کے خلاف کرے گا۔56 اللہ زبردست ہے اور انتقام لینے والا ہے
سورة اِبْرٰهِیْم 56 اس جملے میں کلام کا رخ بظاہر نبی ﷺ کی طرف ہے، مگر دراصل سنانا آپ کے مخالفین کو مقصود ہے۔ انہیں یہ بتایا جا رہا ہے کہ اللہ نے پہلے بھی اپنے رسولوں سے جو وعدے کیے تھے وہ پورے کیے اور ان کے مخالفیں کو نیچا دکھایا۔ اور اب جو وعدہ اپنے رسول محمد ﷺ سے کر رہا ہے اسے پورا کرے گا اور ان لوگوں کو تہس نہس کر دے گا جو اس کے مخالفت کر رہے ہیں۔
Top