Tafheem-ul-Quran - Ibrahim : 7
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَئِنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ
وَاِذْ تَاَذَّنَ : اور جب آگاہ کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب لَئِنْ : البتہ اگر شَكَرْتُمْ : تم شکر کرو گے لَاَزِيْدَنَّكُمْ : میں ضرور تمہیں اور زیادہ دوں گا وَلَئِنْ : اور البتہ اگر كَفَرْتُمْ : تم نے ناشکری کی اِنَّ : بیشک عَذَابِيْ : میرا عذاب لَشَدِيْدٌ : بڑا سخت
اور یاد رکھو، تمہارے ربّ نے خبردار کر دیا تھا کہ اگر شکر گزار بنو گے 11تو میں تم کو اور زیادہ نوازوں گا اور اگر کُفرانِ نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے۔12
سورة اِبْرٰهِیْم 11 یعنی اگر ہماری نعمتوں کا حق پہچان کر ان کا صحیح استعمال کرو گے، اور ہمارے احکام کے مقابلہ میں سرکشی و استکبار نہ برتو گے، اور ہمارا احسان مان کر ہمارے مطیع فرمان بنے رہو گے۔ سورة اِبْرٰهِیْم 12 اس مضمون کی تقریر بائیبل کی کتاب استثناء میں بڑی شرح و بسط کے ساتھ نقل کی گئی ہے۔ اس تقریر میں حضرت موسیٰ ؑ اپنی وفات سے چند روز پہلے بنی اسرائیل کو ان کی تاریخ کے سارے اہم واقعات یاد دلاتے ہیں۔ پھر توراۃ کے ان تمام احکام کو دہراتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعہ سے بنی اسرائیل کو بھیجے تھے۔ پھر ایک طویل خطبہ دیتے ہیں جس میں بتاتے ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے رب کی فرمانبرداری کی تو کیسے کیسے انعامات سے نوازے جائیں گے اور اگر نافرمانی کی روش اختیار کی تو اس کی کیسی سخت سزا دی جائے گی۔ یہ خطبہ کتاب استثناء کے ابواب نمبر 4681011 اور 28 تا 30 میں پھیلا ہوا ہے اور اس کے بعض بعض مقامات کمال درجہ مؤثر و عبرت انگیز ہیں۔ مثال کے طور پر اس کے چند فقرے ہم یہاں نقل کرتے ہیں جن سے پورے خطبے کا اندازہ ہوسکتا ہے ”سن اے اسرائیل ! خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔ تو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے خداوند اپنے خدا کے ساتھ محبت رکھ۔ اور یہ باتیں جن کا حکم آج میں تجھے دیتا ہوں تیرے دل پر نقش رہیں۔ اور تو ان کی اپنی اولاد کے ذہن نشین کرنا اور گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اٹھتے ان کا ذکر کرنا“۔ (باب 6۔ آیات 47) ”پس اے اسرائیل ! خداوند تیرا خدا تجھ سے اس کے سوا کیا چاہتا ہے کہ تو خداوند اپنے خدا کا خوف مانے اور اس کی سب راہوں پر چلے اور اس سے محبت رکھے اور اپنے سارے دل اور ساری جان سے خداوند اپنے خدا کی بندگی کرے اور خداوند کے جو احکام اور آئین میں تجھ کو آج بتاتا ہوں ان پر عمل کرے تاکہ تیری خیر ہو۔ دیکھ آسمان اور زمین اور جو کچھ زمین میں ہے یہ سب خداوند تیرے خدا ہی کا ہے“۔ (باب 10۔ آیات 1214)۔ ”اور اگر تو خداوند اپنے خدا کی بات کو جان فشانی سے مان کر اس کے ان سب حکموں پر جو آج کے دن میں تجھے دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو خداوند تیرا خدا دنیا کی سب قوموں سے زیادہ تجھ کو سرفراز کرے گا۔ اور اگر تو خداوند اپنے خدا کی بات سنے تو یہ سب برکتیں تجھ پر نازل ہوں گی اور تجھ کو ملیں گی۔ شہر میں بھی تو مبارک ہوگا اور کھیت میں مبارک۔۔ خداوند تیرے دشمنوں کو جو تجھ پر حملہ کریں تیرے روبرو شکست دلائے گا۔۔ خداوند تیرے انبار خانوں میں اور سب کاموں میں جن میں تو ہاتھ ڈالے برکت کا حکم دے گا۔۔ تجھ کو اپنی پاک قوم بنا کر رکھے گا ور دنیا کی سب قومیں یہ دیکھ کر کہ تو خداوند کے نام سے کہلاتا ہے تجھ سے ڈر جائیں گی۔ تو بہت سی قوموں کو قرض دے گا پر خود قرض نہیں لے گا اور خداوند تجھ کو دم نہیں بلکہ سر ٹھیرائے گا اور تو پشت نہیں بلکہ سرفراز ہی رہے گا“۔ (باب 28۔ آیات 113)۔ ”لیکن اگر تو ایسا نہ کرے کہ خداوند اپنے خدا کی بات سن کر اس کے سب احکام اور آئین پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو یہ سب لعنتیں تجھ پر ہوں گی اور تجھ کو لگیں گی۔ شہر میں بھی لعنتی ہوگا اور کھیت میں بھی لعنتی۔۔ خداوند ان سب کاموں میں جن کو تو ہاتھ لگائے لعنت اور پھٹکار اور اضطراب کو تجھ پر نازل کرے گا۔۔۔۔۔ وبا تجھ سے لپٹی رہے گی۔۔ آسمان جو تیرے سر پر ہے پیتل کا اور زمین جو تیرے نیچے ہے لوہے کی ہوجائے گی۔۔ خداوند تجھ کو تیرے دشمنوں کے آگے شکست دلائے گا۔ تو ان کے مقابلہ کے لیے تو ایک ہی راستہ سے جائے گا مگر ان کے سامنے سات سات راستوں سے بھاگے گا۔۔ عورت سے منگنی تو تو کرے گا لیکن دوسرا اس سے مباشرت کرے گا۔ تو گھر بنائے گا لیکن اس میں بسنے نہ پائے گا۔ تو تاکستان لگائے گا پر اس کا پھل نہ کھا سکے گا۔ تیرا بیل تیری آنکھوں کے سامنے ذبح کیا جائے گا۔۔ بھوکا اور پیاسا اور ننگا اور سب چیزوں کا محتاج ہو کر تو اپنے ان دشمنوں کی خدمت کرے گا جن کو خداوند تیرے برخلاف بھیجے گا اور غنیم تیری گردن پر لوہے کا جواز رکھے گا جب تک وہ تیرا ناس نہ کر دے۔۔ خداوند تجھ کو زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک تمام قوموں میں پراگندہ کر دے گا“۔ (باب 28۔ آیات 1564)
Top