Tafheem-ul-Quran - Al-Hijr : 80
وَ لَقَدْ كَذَّبَ اَصْحٰبُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِیْنَۙ
وَلَقَدْ كَذَّبَ : اور البتہ جھٹلایا اَصْحٰبُ الْحِجْرِ : حجر والے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
حِجر45 کے لوگ بھی رسُولوں کی تکذیب کر چکے ہیں
سورة الْحِجْر 45 یہ قوم ثمود کا مرکزی شہر تھا۔ اس کے کھنڈر مدینہ کے شمال مغرب میں موجودہ شہر العلاء سے چند میل کے فاصلہ پر واقع ہیں۔ مدینہ سے تبوک جاتے ہوئے یہ مقام شاہراہ عام پر ملتا ہے اور قافلے اس وادی میں سے ہو کر گزرتے ہیں، مگر نبی ﷺ کی ہدایت کے مطابق کوئی یہاں قیام نہیں کرتا۔ آٹھویں صدی ہجری میں ابن بطوطہ حج کو جاتے ہوئے یہاں پہنچا تھا۔ وہ لکھتا ہے کہ ”یہاں سرخ رنگ کے پہاڑوں میں قوم ثمود کی عمارتیں موجود ہیں جو انہوں نے چٹانوں کو تراش کر ان کے اندر بنائی تھیں۔ ان کے نقش و نگار اس وقت تک ایسے تازہ ہیں جیسے آج بنائے گئے ہوں۔ ان مکانات میں اب بھی سڑی گلی انسانی ہڈیاں پڑی ہوئی ملتی ہیں۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورة اعراف 57)
Top