Tafheem-ul-Quran - Al-Hijr : 91
الَّذِیْنَ جَعَلُوا الْقُرْاٰنَ عِضِیْنَ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو جَعَلُوا : انہوں نے کردیا الْقُرْاٰنَ : قرآن عِضِيْنَ : ٹکڑے ٹکڑے
جنہوں نے اپنے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا ہے۔52
سورة الْحِجْر 52 اس گروہ سے مراد یہود ہیں۔ ان کو مُقْتَسِمِیْن اس معنی میں فرمایا گیا ہے کہ انہوں نے دین کو تقسیم کر ڈالا، اس کی بعض باتوں کو مانا، اور بعض کو نہ مانا، اور اس طرح طرح کی کمی و بیشی کر کے بیسیوں فرقے بنا لیے۔ ان کے ”قرآن“ سے مراد توراۃ ہے جو ان کو اسی طرح دی گئی تھی جس طرح امت محمدیہ کو قرآن دیا گیا ہے۔ اور اس ”قرآن“ کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے سے مراد وہی فعل ہے جسے سورة بقرہ آیت 85 میں یوں بیان کیا گیا ہے کہ اَفَتُؤْ مِنُوْنَ بِبَعْضِ الْکِتٰبِ وَتَکْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ (کیا تم کتاب اللہ کی بعض باتوں پر ایمان لاتے ہو اور بعض سے کفر کرتے ہو ؟)۔ پھر یہ جو فرمایا کہ یہ تنبیہ جو آج تم کو کی جا رہی ہے یہ ویسی ہی تنبیہ ہے جیسی تم سے پہلے یہود کو کی جا چکی ہے، تو اس سے مقصود در اصل یہود کے حال سے عبرت دلانا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہودیوں نے خدا کی بھیجی ہوئی تنبیہات سے غفلت برت کر جو انجام دیکھا ہے وہ تمہاری آنکھوں کے سامنے ہے۔ اب سوچ لو، کیا تم بھی یہی انجام دیکھنا چاہتے ہو ؟
Top