Tafheem-ul-Quran - An-Nahl : 113
وَ لَقَدْ جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ جَآءَهُمْ : بیشک ان کے پاس آیا رَسُوْلٌ : ایک رسول مِّنْهُمْ : ان میں سے فَكَذَّبُوْهُ : سو انہوں نے اسے جھٹلایا فَاَخَذَهُمُ : تو انہیں آپکڑا الْعَذَابُ : عذاب وَهُمْ : اور وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اُن کے پاس اُن کی اپنی قوم میں سے ایک رسُول آیا۔ مگر اُنہوں نے اس کو جھُٹلادیا۔ آخرِ کار عذاب نے اُن کو آلیا جبکہ وہ ظالم ہو چکے تھے۔112
سورة النَّحْل 112 یہاں جس بستی کی مثال پیش کی گئی ہے اس کی کوئی نشان دہی نہیں کی گئی۔ نہ مفسرین یہ تعین کرسکے ہیں کہ یہ کونسی بستی ہے۔ بظاہر ابن عباس ؓ ہی کا یہ قول صحیح معلوم ہوتا ہے کہ یہاں خود مکہ کا نام لیے بغیر مثال کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اس صورت میں خوف اور بھوک کی جس مصیبت کے چھا جانے کا یہاں ذکر کیا گیا ہے، اس سے مراد وہ قحط ہوگا جو نبی ﷺ کی بعثت کے بعد ایک مدت تک اہل مکہ پر مسلط رہا۔
Top