Tafheem-ul-Quran - An-Nahl : 118
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
وَ : اور عَلَي : پر الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو لوگ یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کیا مَا قَصَصْنَا : جو ہم نے بیان کیا عَلَيْكَ : تم پر (سے) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَ : اور مَا ظَلَمْنٰهُمْ : نہیں ہم نے ظلم کیا ان پر وَلٰكِنْ : بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنے اوپر يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
117وہ چیزیں ہم نے خاص طور پر یہودیوں کے لیے حرام کی تھیں جن کا ذکر ہم اس سے پہلے تم سے کر چکے ہیں۔118 اور یہ اُن پر ہمارا ظلم نہ تھا بلکہ اُن کا اپنا ہی ظلم تھا جو وہ اپنے اُوپر کر رہے تھے
سورة النَّحْل 118 اشارہ ہے سورة انعام کی آیت وَعَلَی الَّذِیْنَ ھَادُوْ ا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرِ ، الاٰ یَۃ (آیت نمبر 146) کی طرف، جس میں بتایا گیا ہے کہ یہودیوں پر ان کی نافرمانیوں کے باعث خصوصیت کے ساتھ کون کون سی چیزیں حرام کی گئی تھیں۔ اس جگہ ایک اشکال پیش آتا ہے۔ سورة نحل کی اس آیت میں سورة انعام کی ایک آیت کا حوالہ دیا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سورة انعام اس سے پہلے نازل ہوچکی تھی۔ لیکن ایک مقام پر سورة انعام میں ارشاد ہوا ہے کہ وَمَالَکُمْ اَلَّا تَاْ کُلُوْ ا مِمَّا ذَکِرَ الْمُ اللہِ عَلَیْہ وَقَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّ مَ عَلَیْکُمْ (آیت نمبر 119)۔ اس میں سورة نحل کی طرف اشارہ ہے، کیونکہ مکی سورتوں میں سورة انعام کے سوا بس یہی ایک سورة ہے جس میں حرام چیزوں کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان میں سے کون سی سورة پہلے نازل ہوئی تھی اور کون سی بعد میں ؟ ہمارے نزدیک اس کا صحیح جواب یہ ہے کہ پہلے سورة نحل نازل ہوئی تھی جس کا حوالہ سورة انعام کی مذکورہ بالا آیت میں دیا گیا ہے۔ بعد میں کسی موقع پر کفار مکہ نے سورة نحل کی ان آیتوں پر وہ اعتراضات وارد کیے جو ابھی ہم بیان کرچکے ہیں۔ اس وقت سورة انعام نازل ہوچکی تھی۔ اس لیے ان کو جواب دیا گیا کہ ہم پہلے، یعنی سورة انعام میں بتا چکے ہیں کہ یہودیوں پر چند چیزیں خاص طور پر حرام کی گئی تھیں۔ اور چونکہ یہ اعتراض سورة نحل پر کیا گیا تھا اس لیے اس کا جواب بھی سورة نحل ہی میں جملہ معترضہ کے طور پر درج کیا گیا۔
Top