Tafheem-ul-Quran - Al-Israa : 20
كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا
كُلًّا : ہر ایک نُّمِدُّ : ہم دیتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : ان کو بھی وَهٰٓؤُلَآءِ : اور ان کو بھی مِنْ : سے عَطَآءِ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب وَ : اور مَا كَانَ : نہیں ہے عَطَآءُ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب مَحْظُوْرًا : روکی جانے والی
اِن کو بھی اور اُن کو بھی ، دونوں فریقوں کو ہم (دُنیا میں)سامانِ زیست دیے جارہے ہیں، یہ تیرے ربّ کا عطیہ ہے، اور تیرے ربّ کی عطا کو روکنے والا کوئی نہیں ہے۔22
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 22 یعنی دنیا میں رزق اور سامان زندگی دنیا پرستوں کو بھی مل رہا ہے اور آخرت کے طلبگاروں کو بھی عطیہ اللہ ہی کا ہے، کسی اور کا نہیں ہے۔ نہ دنیا پرستوں میں یہ طاقت ہے کہ آخرت کے طلبگاروں کو رزق سے محروم کردیں، اور نہ آخرت کے طلب گار ہی یہ قدرت رکھتے ہیں کہ دنیا پرستوں تک اللہ کی نعمت نہ پہنچنے دیں۔
Top