Tafheem-ul-Quran - Maryam : 44
یٰۤاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّیْطٰنَ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِیًّا
يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا لَا تَعْبُدِ : پرستش نہ کر الشَّيْطٰنَ : شیطان اِنَّ : بشیک الشَّيْطٰنَ : شیطان كَانَ : ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کا عَصِيًّا : نافرمان
ابّا جان، آپ شیطان کی بندگی نہ کریں، 27 شیطان تو رحمٰن کا نافرمان ہے
سورة مَرْیَم 27 اصل الفاظ ہیں لا تعبد الشیطن، یعنی " شیطان کی عبادت نہ کریں " اگرچہ حضرت ابراہیم کے والد اور قوم کے دوسرے لوگ عبادت بتوں کی کرتے تھے، لیکن چونکہ اطاعت وہ شیطان کی کر رہے تھے۔ اس لیئے حضرت ابراہیم نے ان کی اس اطاعت شیطان کو عبادت شیطان قرار دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ عبادت محض پوجا اور پرستش ہی کا نام نہیں بلکہ اطاعت کا نام بھی ہے۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی پر لعنت کرتے ہوئے بھی اس کی بندگی بجا لائے تو وہ اس کی عبادت کا مجرم ہے، کیونکہ شیطان بہرحال کسی پر لعنت کرتے ہوئے بھی اس کی بندگی بجا لائے تو وہ اس کی عبادت کا مجرم ہے، کیونکہ شیطان بہرحال کسی زمانے میں بھی لوگوں کا " معبود " (بمعنی معروف) نہیں رہا ہے بلکہ ان کے نام پر ہر زمانے میں لوگ لعنت ہی بھیجتے رہے ہیں۔ (تشریح کے لیئے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن معروف) جلد سوم، الکہف، حاشیہ 49۔ 50۔)
Top