Tafheem-ul-Quran - Maryam : 51
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى١٘ اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مُوْسٰٓى : موسیٰ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا مُخْلَصًا : برگزیدہ وَّكَانَ : اور تھا رَسُوْلًا : رسول نَّبِيًّا : نبی
اور ذکر کرو اِس کتاب میں موسیٰؑ کا۔ وہ ایک چیدہ 29 شخص تھا اور رسُول نبی 30 تھا
سورة مَرْیَم 29 اصل میں لفظ مخلص استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں " خالص کیا ہوا " مطلب یہ ہے کہ حضرت موسیٰ ایک ایسے شخص جن کو اللہ تعالیٰ نے خالص اپنا کرلیا تھا۔ سورة مَرْیَم 30 " رسول " کے معنی ہیں " فرستادہ " بھیجا ہوا " اس معنی کے لحاظ سے عربی زبان میں قاصد " پیغام بر، ایلچی اور سفیر کے لئے یہ لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اور قرآن میں یہ لفظ یا تو ان ملائک کے لئے استعمال ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی کار خاص پر بھیجے جاتے ہیں " یا پھر ان انسانوں کو اس نام سے موسوم کیا گیا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے خلق کی طرف اپنا پیغام پہنچانے کے لیے مامور فرمایا۔ " نبی " کے معنی میں اہل لغت کے درمیان اختلاف ہے۔ بعض اس کو لفظ " نبا " سے مشتق قرار دیتے ہیں جس کے معنی خبر کے ہیں، اور اس اصل کے لحاظ سے نبی کے معنی " خبر دینے والے " کے ہیں۔ بعض کے نزدیک اس کا مادہ نبو ہے، یعنی رفعت اور بلندی اور اس معنی کے لحاظ سے نبی کا مطلب ہے " بلند مرتبہ " اور " عالی مقام "۔ ازہری نے کسائی سے ایک تیسرا قول بھی نقل کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ لفظ دراصل نبی ہے جس کے معنی طریق اور راستے کے ہیں، اور انبیاء کو نبی اس لئے کہا گیا ہے کہ وہ اللہ کی طرف جانے کا راستہ ہیں۔ پس کسی شخص کو " رسول نبی " کہنے کا مطلب یا تو " عالی مقام پیغمبر " ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبریں دینے والا پیغمبر " یا پھر " وہ پیغمبر جو اللہ کا راستہ بتانے والا ہے۔ " قرآن مجید میں یہ دونوں الفاظ بالعموم ہم معنی استعمال ہوئے ہیں۔ چناچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک ہی شخصیت کو کہیں صرف رسول کہا گیا ہے۔ اور کہیں صرف نبی اور کہیں رسول اور نبی ایک ساتھ۔ لیکن بعض مقامات پر رسول اور نبی کے الفاظ اس طرح بھی استعمال ہوئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان دونوں میں مرتبے یا کام کی نوعیت کے لحاظ سے کوئی اصطلاحی فرق ہے۔ مثلاً سورة حج، رکوع 7 میں فرمایا وما ارسلنا من قبلک من رسول و لا نبی الا۔۔۔۔ " ہم نے تم سے پہلے نہیں بھیجا کوئی رسول اور نہ نبی مگر۔۔۔۔۔۔ " یہ الفاظ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ رسول اور نبی دو الگ اصطلاحیں ہیں جن کے درمیان کوئی معنوی فرق ضرور ہے۔ اسی بنا پر اہل تفسیر میں یہ بحث چل پڑی ہے کہ اس فرق کی نوعیت کیا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ قطعی دلائل کے ساتھ رسول اور نبی کی الگ الگ حیثیتوں کا تعین نہیں کرسکا ہے۔ زیادہ سے زیادہ جو بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے وہ یہ ہے کہ رسول کا لفظ ان جلیل القدر ہستیوں کے لئے بولا گیا ہے جن کو عام انبیاء کی بہ نسبت زیادہ اہم منصب سپرد کیا گیا تھا۔ اسی کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو امام احمد نے حضرت ابو امامہ سے اور حاکم نے حضرت ابوذر سے نقل کی ہے کہ نبی ﷺ سے رسولوں کی تعداد پوچھی گئی تو آپ نے 313 یا 315 بتائی اور انبیاء کی تعداد پوچھی گئی تو آپ نے ایک لاکھ 24۔ ہزار بتائی۔ اگرچہ اس حدیث کی سندیں ضعیف ہیں، مگر کئی سندوں سے ایک بات کا نقل ہونا اس کے ضعف کو بڑی حد تک دور کردیتا ہے۔
Top