Tafheem-ul-Quran - Maryam : 73
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا١ۙ اَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ خَیْرٌ مَّقَامًا وَّ اَحْسَنُ نَدِیًّا
وَاِذَا : اور جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیتیں بَيِّنٰتٍ : واضح قَالَ : کہتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا لِلَّذِيْنَ : ان سے جو اٰمَنُوْٓا : وہ ایمان لائے اَيُّ : کون سا الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق خَيْرٌ مَّقَامًا : بہتر مقام وَّاَحْسَنُ : اور اچھی نَدِيًّا : مجلس
اِن لوگوں کو جب ہماری کھُلی کھُلی آیات سُنائی جاتی ہیں تو انکار کرنے والے ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں”بتاوٴ ہم دونوں گروہوں میں کون بہتر حالت میں ہے اور کس کی مجلسیں زیادہ شاندار ہیں؟“ 45
سورة مَرْیَم 45 یعنی ان کا استدلال یہ تھا کہ دیکھ لو، دنیا میں کون اللہ کے فضل اور اس کی نعمتوں سے نواز جا رہا ہے۔ کس کے گھر زیادہ شاندار ہیں ؟ کس کا معیار زندگی زیادہ بلند ہے ؟ کس کی محفلیں زیادہ ٹھاٹھ سے جمتی ہیں ؟ اگر یہ سب کچھ ہمیں میسر ہے اور تم اس سے محروم ہو تو خود سوچ لو کہ آخر یہ کیسے ممکن تھا کہ ہم باطل پر ہوتے اور یوں مزے اڑاتے اور تم حق پر ہوتے اور اس طرح خستہ و در ماندہ رہتے ؟ مزید تشریح کے لیئے ملاحظہ ہو تفہیم القران، جلد سوم، حواشی 38، 37۔
Top