Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 119
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ۙ وَّ لَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ
اِنَّا : بیشک ہم اَرْسَلْنَاکَ : آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيرًا ۔ وَنَذِيرًا : خوشخبری دینے والا۔ ڈرانے والا وَلَا تُسْئَلُ : اور نہ آپ سے پوچھا جائے گا عَنْ : سے اَصْحَابِ : والے الْجَحِيمِ : دوزخ
(اس سے بڑھ کر نشانی کیا ہو گی کہ ) ہم نے تم کو علمِ حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا۔120 اب جو لوگ جہنم سے رشتہ جوڑ چکے ہیں ، ان کی طرف سے تم ذمہ دار و جواب دہ نہیں ہو
سورة الْبَقَرَة 120 یعنی دوسری نشانیوں کا کیا ذکر، نمایاں ترین نشانی محمد ﷺ کی اپنی شخصیّت ہے۔ آپ ﷺ کے نبوت سے پہلے کے حالات، اور اس قوم اور ملک کے حالات جس میں آپ ﷺ پیدا ہوئے، اور وہ حالات جن میں آپ نے پرورش پائی اور 40 برس زندگی بسر کی، اور پھر وہ عظیم الشان کارنامہ جو نبی ﷺ ہونے کے بعد آپ نے انجام دیا، یہ سب کچھ ایک ایسی روشن نشانی ہے جس کے بعد کسی اور نشانی کی حاجت نہیں رہتی۔
Top