Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 117
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
بَدِیْعُ : پیدا کرنے والا السَّمَاوَاتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاِذَا : اور جب قَضٰى : وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام کا فَاِنَّمَا : تو یہی يَقُوْلُ : کہتا ہے لَهٗ كُنْ : اسے ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا ہے
وہ آسمان و زمین کا بنانے والا ہے اور جس بات کا وہ فیصلہ کرتا ہے اس کے لئے بس یہ حکم دیتا ہے کہ ” ہوجا “ اور وہ ہوجاتی ہے
رب کا حکم تشریح : ” بَدِیْعُ “ اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے۔ یہاں خالق کا لفظ نہیں آیا، کیونکہ خالق کو مواد اور نقشہ کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ بدیع کا مطلب ہے بغیر مادے اور بغیر نمونے کے پیدا کرنے والا۔ یہ اس کی بہت بڑی شان ہے اور قدرت کاملہ بھی بھلا کون اس کی طرح ہوسکتا ہے انجینئر عمارت بناتا ہے تو اللہ کی پیدا کی ہوئی چیز استعمال کرتا ہے۔ کمہار برتن بناتا ہے، سنار زیور بناتا ہے، غرض انسان جو بھی چیز بناتا ہے اس کے لئے اس کو کسی نہ کسی مادے کی ضرورت ہوتی ہے جس کو وہ جوڑ کر استعمال کرکے اور کسی نہ کسی نمونے نقشہ کی مدد سے کوئی چیز بناتا ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ کو اس کی ضرورت نہیں وہ ان تمام چیزوں کا محتاج نہیں، کیونکہ وہ جب بھی کچھ بنانا چاہتا ہے وہ صرف ” کُنْ “ (ہوجا) کا لفظ کہتا ہے اور وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔ اتنی بڑی کائنات، زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان ہے۔ مخلوقات، جمادات، حیوانات، ہوا، پانی غرض ہر وہ چیز جو ہمیں دنیا میں دکھائی دیتی ہے یہ سب اللہ تعالیٰ نے صرف ” کُنْ “ (ہوجا) کے ذریعے ہی پیدا کی اسی لئے اس کو بدیع کہا جاتا ہے مادہ پرست لوگ اس کا انکار کرتے ہیں تو ان سے پوچھا جائے کہ اپنی قدرت سے یعنی اللہ کی پیدا کی ہوئی کسی چیز کو استعمال کئے بغیر ایک چھوٹا سا تنکہ بنا کر دکھاؤ تو انکو اللہ کی قدرت کاملہ اور وحدانیت کا یقین آجائے گا۔ سبحان اللہ وہ بڑی قدرت والا ہے زمین و آسمان ہر چیز اس کی تابع فرمان ہے ہمیں بھی اسی کی اطاعت کرنی چاہیے یقین رکھیں کہ توحید حاصل اسلام اور روح دین ہے سورة لقمان کی آیت 3 میں اللہ فرماتا ہے۔ ” یقیناً شرک بہت بڑا ظلم ہے “ انسان کی سائنس میں ترقی اس یقین کو واضح کرتی جارہی ہے کہ یقیناً تمام نظام کائنات اور تخلیق کائنات کے پیچھے کوئی زبردست غیبی طاقت پوشیدہ ہے۔ مسلمان اسی غیبی طاقت پر ایمان رکھتا ہے۔ یہی تو ” اللہ “ ہے۔ بدیع السموات ہے۔ ” کُنْ “ (ہوجا) پر قادر ہے تمام کائنات پیدا کرنے والا ہے۔ بھلا اس کو کسی مددگار بیوی یا بیٹے کی کیا ضرورت ہے ؟ یہ سب تو انسان کے لئے اسباب اس نے بنا رکھے ہیں، اس کو کسی سبب کی ضرورت نہیں۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اگلی آیت میں مشرکوں کی حجت بازی کا جواب دلائل سے دیا گیا ہے۔
Top