Tafheem-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 44
بَلْ مَتَّعْنَا هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ؕ اَفَلَا یَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ اَفَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ مَتَّعْنَا : ہم نے سازوسامان دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان کو وَاٰبَآءَهُمْ : اور ان کے باپ دادا حَتّٰى : یہانتک کہ طَالَ : دراز ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر۔ کی الْعُمُرُ : عمر اَفَلَا يَرَوْنَ : کیا پس وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم آرہے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹاتے ہوئے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے (جمع) اَفَهُمُ : کیا پھر وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
اصل بات یہ ہے کہ ان لوگوں کو اور ان کے آبا و اجداد کو ہم زندگی کا سروسامان دیے چلے گئے یہاں تک کہ ان کو دن لگ گئے۔ 44 مگر کیا انہیں نظر نہیں آتا کہ ہم زمین کو مختلف سمتوں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں؟ 45 پھر کیا یہ غالب آجائیں گے؟ 46
سورة الْاَنْبِیَآء 44 یعنی ہماری اس مہربانی اور پرورش سے یہ اس غلط فہمی میں پڑگئے ہیں کہ یہ سب کچھ ان کا کوئی ذاتی استحقاق ہے جس کا چھیننے والا کوئی نہیں۔ اپنی خوشحالیوں اور سرداریوں کو یہ لازوال سمجھنے لگے ہیں اور ایسے سرمست ہوگئے ہیں کہ انہیں کبھی یہ خیال تک نہیں آتا کہ اوپر کوئی خدا بھی ہے جو ان کی قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کی قدرت رکھتا ہے۔ سورة الْاَنْبِیَآء 45 یہ مضمون اس سے پہلے سورة رعد آیت 41 میں گزر چکا ہے اور وہاں ہم اس کی تشریح بھی کرچکے ہیں (ملاحظہ ہو حاشیہ 60)۔ یہاں اس سیاق وسباق میں یہ ایک اور معنی بھی دے رہا ہے۔ وہ یہ کہ زمین میں ہر طرف ایک غالب طاقت کی کار فرمائی کے یہ آثار نظر آتے ہیں کہ اچانک کبھی قحط کی شکل میں، کبھی وبا کی شکل میں، کبھی سیلاب کی شکل میں، کبھی زلزلے کی شکل میں، کبھی سردی یا گرمی کی شکل میں، اور کبھی کسی اور شکل میں کوئی بلا ایسی آجاتی ہے جو انسان کے سب کیے دھرے پر پانی پھیر دیتی ہے۔ ہزاروں لاکھوں آدمی مر جاتے ہیں۔ بستیاں تباہ ہوجاتی ہیں۔ لہلہاتی کھیتیاں غارت ہوجاتی ہیں۔ پیداوار گھٹ جاتی ہے اور کبھی کسی طرف سے۔ اور انسان اپنا سارا زور لگا کر بھی ان نقصانات کو نہیں روک سکتا۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو، تفہیم القرآن، جلد 4، السجدہ، حاشیہ 33)۔ سورة الْاَنْبِیَآء 46 یعنی جبکہ ان کے تمام وسائل زندگی ہمارے ہاتھ میں ہیں، جس چیز کو چاہیں گھٹا دیں اور جسے چاہیں روک لیں، تو کیا یہ اتنا بل بوتا رکھتے ہیں کہ ہمارے مقابلے میں غالب آجائیں اور ہماری پکڑ سے بچ نکلیں ؟ کیا یہ آثار ان کو یہی اطمینان دلا رہے ہیں کہ تمہاری طاقت لازوال اور تمہارا عیش غیر فانی ہے اور کوئی تمہیں پکڑ نے والا نہیں ہے۔
Top