Tafheem-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 71
وَ نَجَّیْنٰهُ وَ لُوْطًا اِلَى الْاَرْضِ الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَا لِلْعٰلَمِیْنَ
وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچا لیا وَلُوْطًا : اور لوط اِلَى : طرف الْاَرْضِ : سرزمین الَّتِيْ بٰرَكْنَا : وہ جس میں ہمنے برکت رکھی فِيْهَا : اس میں لِلْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کے لیے
اور ہم اُسے اور لوطؑ 63 کو بچا کر اُس سر زمین کی طرف نکال لے گئے جس میں ہم نے دنیا والوں کے لیے برکتیں رکھی ہیں۔ 64
سورة الْاَنْبِیَآء 63 بائیبل کے بیان کے مطابق حضرت ابراہیم کا جو تذکرہ آیا ہے اس سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ انکی قوم میں سے صرف ایک حضرت لوط ہی ان پر ایمان لائے تھے (ملاحظہ ہو آیت 26)۔ سورة الْاَنْبِیَآء 64 یعنی شام و فلسطین کی سر زمین۔ اس کی برکتیں مادی بھی ہیں اور روحانی بھی۔ مادی حیثیت سے وہ دنیا کے زرخیز ترین علاقوں میں سے ہے۔ اور روحانی حیثیت سے وہ 2 ہزار برس تک انبیاء (علیہم السلام) کا مہبط رہی ہے۔ دنیا کے کسی دوسرے خطے میں اتنی کثرت سے انبیاء مبعوث نہیں ہوئے ہیں۔
Top