Tafheem-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 74
وَ لُوْطًا اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا وَّ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ تَّعْمَلُ الْخَبٰٓئِثَ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فٰسِقِیْنَۙ
وَلُوْطًا : اور لوط اٰتَيْنٰهُ : ہم نے اسے دیا حُكْمًا : حکم وَّعِلْمًا : اور علم وَّنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچالیا مِنَ الْقَرْيَةِ : بستی سے الَّتِيْ : جو كَانَتْ تَّعْمَلُ : کرتی تھی الْخَبٰٓئِثَ : گندے کام اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : وہ تھے قَوْمَ سَوْءٍ : برے لوگ فٰسِقِيْنَ : بدکار
اور لُوطؑ کو ہم نے حکم اور علم بخشا 67 اور اُسے اُس بستی سے بچا کر نکال دیا جو بدکاریاں کرتی تھی۔۔۔۔ درحقیقت وہ بڑی ہی بُری ، فاسق قوم تھی
سورة الْاَنْبِیَآء 67 " حکم اور علم بخشنا " بالعموم قرآن مجید میں نبوت عطا کرنے کا ہم معنی ہوتا ہے۔ " حکم " سے مراد حکمت بھی ہے، صحیح قوت فیصلہ بھی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے سند حکمرانی (Authority) حاصل ہونا بھی۔ رہا " علم " تو اس سے مراد وہ علم حق ہے جو وحی کے ذریعہ عطا کیا گیا ہو۔ حضرت لوط کے متعلق مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو۔ الاعراف، آیات 80 تا 84۔ ھود۔ آیات 69 تا 83۔ الحجر، آیات 57 تا 76۔
Top