Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 13
یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ١ؕ لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَ لَبِئْسَ الْعَشِیْرُ
يَدْعُوْا : وہ پکارتا ہے لَمَنْ : اس کو جو ضَرُّهٗٓ : اس کا ضرر اَقْرَبُ : زیادہ قریب مِنْ نَّفْعِهٖ : اس کے نفع سے لَبِئْسَ : بیشک برا الْمَوْلٰى : دوست وَلَبِئْسَ : اور بیشک برا الْعَشِيْرُ : رفیق
وہ اُن کو پکارتا ہے جن کا نقصان اُن کے نفع سے قریب تر ہے، 18 بدترین ہے اُس کا مولیٰ اور بدترین ہے اُس کا رفیق۔ 19
سورة الْحَجّ 18 پہلی آیت میں معبود ان غیر اللہ کے نافع و ضار ہونے کی قطعی نفی کی گئی ہے، کیونکہ حقیقت کے اعتبار سے وہ کسی نفع و ضرر کی قدرت نہیں رکھتے۔ دوسری آیت میں ان کے نقصان کو ان کے نفع سے قریب تر بتایا گیا ہے، کیونکہ ان سے دعائیں مانگ کر اور ان کے آگے حاجت روائی کے لیے ہاتھ پھیلا کر وہ اپنا ایمان تو فوراً اور یقیناً کھو دیتا ہے۔ رہی یہ بات کہ وہ نفع اسے حاصل ہو جس کی امید پر اس نے انہیں پکارا تھا، تو حقیقت سے قطع نظر، ظاہر حال کے لحاظ سے بھی وہ خود مانے گا کہ اس کا حصول نہ تو یقینی ہے اور نہ قریب الوقوع۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ اس کو مزید فتنے میں ڈالنے کے لیے آستانے پر اس کی مراد بر لائے، اور ہوسکتا ہے کہ اس آستانے پر وہ اپنا ایمان بھی بھینٹ چڑھا آئے اور اپنی مراد بھی نہ پائے۔ سورة الْحَجّ 19 یعنی جس نے بھی اس کو اس راستے پر ڈالا، خواہ وہ کوئی انسان ہو یا شیطان، وہ بد ترین کار ساز و سرپرست اور بد ترین دوست اور ساتھی ہے۔
Top