Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 17
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ الصّٰبِئِیْنَ وَ النَّصٰرٰى وَ الْمَجُوْسَ وَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا١ۖۗ اِنَّ اللّٰهَ یَفْصِلُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَالَّذِيْنَ : اور جو هَادُوْا : یہودی ہوئے وَ : اور الصّٰبِئِيْنَ : صابی (ستارہ پرست) وَالنَّصٰرٰي : اور نصاریٰ (مسیحی) وَالْمَجُوْسَ : اور آتش پرست وَالَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا : اور وہ جنہوں نے شرک کیا (مشرک) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَفْصِلُ : فیصلہ کردے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے شَهِيْدٌ : مطلع
جو لوگ ایمان لائے، 23 اور جو یہوُدی ہوئے، 24 اور صابئی، 25 اور نصاریٰ، 26 اور مجوس 27 ، اور جن لوگوں نے شرک کیا، 28 ان سب کے درمیان اللہ قیامت کے روز فیصلہ کر دے گا، ہر چیز اللہ کی نظر میں ہے
سورة الْحَجّ 23 یعنی " مسلمان " جنہوں نے اپنے اپنے زمانے میں خدا کے تمام انبیاء، اور اس کی کتابوں کو مانا، اور محمد ﷺ کے زمانے میں جنہوں نے پچھلے انبیاء کے ساتھ آپ پر بھی ایمان لانا قبول کیا۔ ان میں صادق الایمان بھی شامل تھے اور وہ بھی تھے جو ماننے والوں میں شامل تو ہوجاتے تھے مگر " کنارے " پر رہ کر بندگی کرتے تھے۔ اور کفر و ایمان کے درمیان تذبذب تھے۔ سورة الْحَجّ 24 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول، النساء، حاشیہ 72۔ سورة الْحَجّ 25 صابئی کے نام سے قدیم زمانے میں دو گروہ مشہور تھے۔ ایک حضرت یحییٰ ؑ کے پیرو، جو بالائی عراق (یعنی الجزیرہ) کے علاقے میں اچھی خاصی تعداد میں پائے جاتے تھے، اور حضرت یحییٰ کی پیروی میں اصطباغ کے طریقے پر عمل کرتے تھے۔ دوسرے ستارہ پرست لوگ جو اپنے دین کو حضرت شیث اور حضرت ادریس (علیہما السلام) کی طرف منسوب کرتے تھے اور عناصر پر سیاروں کی اور سیاروں پر فرشتوں کی فرماں روائی کے قائل تھے۔ ان کا مرکز حران تھا اور عراق کے مختلف حصوں میں ان کی شاخیں پھیلی ہوئی تھیں۔ یہ دوسرا گروہ اپنے فلسفہ و سائنس اور جن طب کے کمالات کی وجہ سے زیادہ مشہور ہوا ہے۔ لیکن اغلب یہ ہے کہ یہاں پہلا گروہ مراد ہے۔ کیونکہ دوسرا گروہ غالباً نزول قرآن کے زمانے میں اس نام سے موسوم نہ تھا۔ سورة الْحَجّ 26 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، المائدہ، حاشیہ 36۔ سورة الْحَجّ 27 یعنی ایران کے آتش پرست جو روشنی اور تاریکی کے دو خدا مانتے تھے اور اپنے آپ کو زردشت کا پیرو کہتے تھے۔ ان کے مذہب و اخلاق کو مزدک کی گمراہیوں نے بری طرح مسخ کر کے رکھ دیا تھا، حتیٰ کہ سگی بہن سے نکاح تک ان میں رواج پا گیا تھا۔ سورة الْحَجّ 28 یعنی عرب اور دوسرے ممالک کے مشرکین جو مذکورہ بالا گروہوں کی طرح کسی خاص نام سے موسوم نہ تھے۔ قرآن مجید ان کو دوسرے گروہوں سے ممیز کرنے کے لیے مشرکین اور اَلَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا کے اصطلاحی ناموں سے یاد کرتا ہے، اگرچہ اہل ایمان کے سوا باقی سب کے ہی عقائد و اعمال میں شرک داخل ہوچکا تھا۔
Top