Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 27
وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاْتُوْكَ رِجَالًا وَّ عَلٰى كُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍۙ
وَاَذِّنْ : اور اعلان کردو فِي النَّاسِ : لوگوں میں بِالْحَجِّ : حج کا يَاْتُوْكَ : وہ تیرے پاس آئیں رِجَالًا : پیدل وَّعَلٰي : اور پر كُلِّ ضَامِرٍ : ہر دبلی اونٹنی يَّاْتِيْنَ : وہ آتی ہیں مِنْ : سے كُلِّ فَجٍّ : ہر راستہ عَمِيْقٍ : دور دراز
اور لوگوں کو حج کے لیے اِذنِ عام دے دو کہ وہ تمہارے پاس ہر دُور دراز مقام سے پیدل اور اُونٹوں 46 پر سوار آئیں، 47
سورة الْحَجّ 46 اصل میں لفظ ضامر، استعمال ہوا ہے جو خاص طور پر دبلے اونٹوں کے لیے بولتے ہیں۔ اس سے ان مسافروں کی تصویر کھینچنا مقصود ہے جو دور دراز مقامات سے چلے آ رہے ہوں اور راستے میں ان کے اونٹ چارہ پانی نہ ملنے کی وجہ سے دبلے ہوگئے ہوں۔ سورة الْحَجّ 47 یہاں وہ حکم ختم ہوتا ہے جو ابتداءً حضرت ابراہیم کو دیا گیا تھا، اور آگے کا ارشاد اس پر اضافہ ہے جو بطور تشریح مزید کیا گیا ہے۔ ہماری اس رائے کی وجہ یہ ہے کہ اس کلام کا خاتمہ اس قدیم گھر کا طواف کریں " پر ہوا ہے، جو ظاہر ہے کہ تعمیر خانہ کعبہ کے وقت نہ فرمایا گیا ہوگا۔ (حضرت ابراہیم کی تعمیر خانہ کعبہ کے متعلق مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو، سورة بقرہ، آیات 125۔ 129۔ آل عمران، آیات 96۔ 97۔ ابراہیم، آیات 35۔ 41
Top