Tafheem-ul-Quran - Al-Muminoon : 29
وَ قُلْ رَّبِّ اَنْزِلْنِیْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ
وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب اَنْزِلْنِيْ : مجھے اتار مُنْزَلًا : منزل مُّبٰرَكًا : مبارک وَّاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہترین الْمُنْزِلِيْنَ : اتارنے والے
اور کہہ، پروردگار ، مجھ کو برکت والی جگہ اُتار اور تُو بہترین جگہ دینے والا ہے۔“ 31
سورة الْمُؤْمِنُوْن 31 " اتارنے " سے مراد محض اتارنا ہی نہیں ہے، بلکہ عربی محاورے کے مطابق اس میں " میزبانی " کا مفہوم بھی شامل ہے۔ گویا اس دعا کا مطلب یہ ہے کہ خدایا اب ہم تیرے مہمان ہیں اور تو ہی ہمارا میزبان ہے۔
Top