Tafheem-ul-Quran - Al-Furqaan : 64
وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور جو يَبِيْتُوْنَ : رات کاٹتے ہیں لِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے لیے سُجَّدًا : سجدے کرتے وَّقِيَامًا : اور قیام کرتے
جو اپنے ربّ کے حضور سجدے اور قیام میں راتیں گزارتے ہیں۔ 81
سورة الْفُرْقَان 81 یعنی وہ ان کے دن کی زندگی تھی اور یہ ان کی راتوں کی زندگی ہے۔ ان کی راتیں نہ عیاشی میں گزرتی ہیں نہ ناچ گانے میں، نہ لہو و لعب میں، نہ گپوں اور افسانہ گوئیوں میں، اور نہ ڈاکے مارنے اور چوریاں کرنے میں۔ جاہلیت کے ان معروف مشاغل کے برعکس یہ اس معاشرے کے وہ لوگ ہیں جن کی راتیں خدا کے حضور کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے دعا و عبادت کرتے گزرتی ہیں۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ ان کی زندگی کے اس پہلو کو نمایاں کر کے پیش کیا گیا ہے۔ مثلاً سورة سجدہ میں فرمایا تَتَجَافٰی جُنُوْبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ خَوْفاً وَّ طَمَعاً ، " ان کی پیٹھیں بستروں سے الگ رہتی ہیں، اپنے رب کو خوف اور طمع کے ساتھ پکارتے رہتے ہیں " (آیت 16)۔ اور سورة ذاریات میں فرمایا کانُوْا قَلِیْلاً مِّنَ الَّیْلِ مَایَھْجَعُوْنَ ہ وَ بالْاَسْحَارِ ھُمْ یَسْتَغْفِرُون، " یہ اہل جنت وہ لوگ تھے جو راتوں کو کم ہی سوتے تھے اور سحر کے اوقات میں مغفرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے " (آیات 17۔ 18)۔ اور سورة زمر میں ارشاد ہوا اَمَّنْ ھُوَ قَانِتٌ اٰنَآءَ الَّیْلِ سَاجِداً وَّقَآئِماً یَّحْذَرُ الْاٰخِرَۃَ وَیَرْجُوْا رَحْمَۃ رَبِّہ، " کیا اس شخص کا انجام کسی مشرک جیسا ہوسکتا ہے جو اللہ کا فرماں بردار ہو، رات کے اوقات میں سجدے کرتا اور کھڑا رہتا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی آس لگائے ہوئے ہو ؟ " (آیت 9)
Top