Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 139
فَكَذَّبُوْهُ فَاَهْلَكْنٰهُمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
فَكَذَّبُوْهُ : پس انہوں نے جھٹلایا اسے فَاَهْلَكْنٰهُمْ : تو ہم نے ہلاک کردیا انہیں اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَمَا كَانَ : اور نہیں تھے اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
آخر کار انہوں نے اُسے جھُٹلا دیا اور ہم نے ان کو ہلاک کر دیا۔ 94یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں ہیں
سورة الشُّعَرَآء 94 اس قوم کے ہلاک ہونے کی جو تفصیل قرآن مجید میں بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اچانک زور کی آندھی اٹھی۔ یہ لوگ دور سے اس کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھ کر سمجھے کہ گھٹا چھائی ہے۔ خوشیاں منانے لگے کہ اب خوب بارش ہوگی۔ مگر وہ تھا خدا کا عذاب۔ آٹھ دن اور سات راتوں تک مسلسل ایسی طوفانی ہوا چلتی رہی جس نے ہر چیز کو تباہ کر ڈالا۔ اس کے زور کا یہ عالم تھا کہ اس نے آدمیوں کو اٹھا اٹھا کر پھینک دیا۔ اس کی گرمی و خشکی کا یہ حال تھا کہ جس چیز پر گزر گئی اسے بوسیدہ کر کے رکھ دیا۔ اور یہ طوفان اس وقت تک نہ تھما جب تک اس ظالم قوم کا ایک ایک متنفس ختم نہ ہوگیا۔ بس ان کی بستیوں کے کھنڈر ہی ان کے انجام کی داستان سنانے کے لیے کھڑے رہ گئے۔ اور آج کھنڈر بھی باقی نہیں ہیں۔ اَحقاف کا پورا علاقہ ایک خوفناک ریگستان بن چکا ہے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہم القرآن، جلد چہارم، الاحقاف، حاشیہ 25
Top