Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 14
وَ لَهُمْ عَلَیَّ ذَنْۢبٌ فَاَخَافُ اَنْ یَّقْتُلُوْنِۚ
وَلَهُمْ : اور ان کا عَلَيَّ : مجھ پر ذَنْۢبٌ : ایک الزام فَاَخَافُ : پس میں ڈرتا ہوں اَنْ : کہ يَّقْتُلُوْنِ : قتل نہ کردیں
اور مجھ پر اُن کےہاں ایک جُرم کا الزام بھی ہے ، اس لیے میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے۔“ 11
سورة الشُّعَرَآء 11 یہ اشارہ ہے اس واقعہ کی طرف جو سورة قصص رکوع 2 میں بیان ہوا ہے۔ حضرت موسیٰ نے قوم فرعون کے ایک شخص کو ایک اسرائیل سے لڑتے دیکھ کر ایک گھونسا مار دیا تھا جس سے وہ مر گیا۔ پھر جب حضرت موسیٰ کو معلوم ہوا کہ اس واقعہ کی اطلاع قوم فرعون کے لوگوں کو ہوگئی ہے اور وہ بدلہ لینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ملک چھوڑ کر مَدْیَن کی طرف فرار ہوگئے تھے۔ اب جو آٹھ دس سال کی روپوشی کے بعد یکایک انہیں یہ حکم دیا گیا کہ تم پیغام رسالت لے کر اسی فرعون کے دربار میں جا کھڑے ہو جس کے ہاں تمہارے خلاف قتل کا مقدمہ پہلے سے موجود ہے تو حضرت موسیٰ کو بجا طور پر یہ خطرہ ہوا کہ پیغام سنانے کی نوبت آنے سے پہلے ہی وہ تو مجھے اس قتل کے الزام میں پھانس لے گا۔
Top