Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 152
الَّذِیْنَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لَا یُصْلِحُوْنَ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُفْسِدُوْنَ : فساد کرتے ہیں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَ : اور لَا يُصْلِحُوْنَ : اصلاح نہیں کرتے
جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں اور کوئی اصلاح نہیں کرتے۔“ 100
سورة الشُّعَرَآء 100 یعنی اپنے ان امراء و رؤساء اور ان رہنماؤں اور حاکموں کی اطاعت چھوڑ دو جن کی قیادت میں تمہارا یہ فاسد نظام زندگی چل رہا ہے۔ یہ مسرف لوگ ہیں، اخلاق کی ساری حدیں پھاند کر شتر بےمہار بن چکے ہیں۔ ان کے ہاتھوں سے کوئی اصلاح نہیں ہو سکتی۔ یہ جس نظام کو چلائیں گے اس میں بگاڑ ہی پھیلے گا۔ تمہارے لیے فلاح کی کوئی صورت اگر ہے تو صرف یہ کہ اپنے اندر خدا ترسی پیدا کرو اور مفسدوں کی اطاعت چھوڑ کر میری اطاعت کرو، کیونکہ میں خدا کا رسول ہوں، میری امانت و دیانت کو تم پہلے سے جانتے ہو، اور میں ایک بےغرض آدمی ہوں، اپنے کسی ذاتی فائدے کے لیے اصلاح کا یہ کام کرنے نہیں اٹھا ہوں۔۔۔۔۔ یہ تھا وہ مختصر منشور جو حضرت صالح ؑ نے اپنی قوم کے سامنے پیش کیا۔ اس میں صرف مذہبی تبلیغ ہی نہ تھی، تمدنی و اخلاقی اصلاح اور سیاسی انقلاب کی دعوت بھی ساتھ ساتھ موجود تھی۔
Top