Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 157
فَعَقَرُوْهَا فَاَصْبَحُوْا نٰدِمِیْنَۙ
فَعَقَرُوْهَا : پھر انہوں نے کونچیں کاٹ دیں اسکی فَاَصْبَحُوْا : پس رہ گئے نٰدِمِيْنَ : پشیمان
مگر انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ دیں 105 اور آخر کار پچھتاتے رہ گئے۔عذاب نے انہیں آلیا۔ 106
سورة الشُّعَرَآء 105 یہ مطلب نہیں ہے کہ جس وقت انہوں نے حضرت صالح سے یہ چیلنج سنا اسی وقت وہ اونٹنی پر پل پڑے اور اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں، بلکہ کافی مدت تک یہ اونٹنی ساری قوم کے لیے ایک مسئلہ بنی رہی، لوگ اس پر دلوں میں اونٹتے رہے، مشورے ہوتے رہے، اور آخر کار ایک من چلے سردار نے اس کام کا بیڑا اٹھایا کہ وہ قوم کو اس سے نجات دلائے گا۔ سورة شمس میں اس شخص کا ذکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے اِذِا نْبَعَثَ اَشْقَاھَا، " جبکہ اٹھا اس قوم کا سب سے زیادہ شقی آدمی "۔ اور سورة قمر میں فرمایا گیا ہے فَنَادَوْا صَاحِبَھُمْ فَتَعَاطیٰ فَعَقَرَ " انہوں نے اپنے رفیق سے اپیل کی، آخر کار وہ یہ کام اپنے ذمہ لے کر اٹھا اور اس نے کوچیں کاٹ ڈالیں "۔
Top